Maktaba Wahhabi

184 - 702
کرلیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے واضح کردیا کہ خوارج مومن ہیں کافر و منافق نہیں ۔یہ بات بعض لوگوں کے عقیدہ کے خلاف ہے۔ اس سے ابو اسحاق اسفرائنی اور اس کے اتباع کی تردید ہوتی ہے جن کا قول ہے کہ جو فرقہ ہماری تکفیر کرتا ہے ہم اس کو کافر قرار دیں گے۔اس لیے کہ کفر کسی انسان کاحق نہیں ، بلکہ اﷲکا حق ہے۔ انسان کو یہ حق حاصل نہیں کہ تکذیب کرنے والے کی تکذیب کرے۔ اور جو اس کی بیوی سے بدکاری کا ارتکاب کرے وہ اس کی بیوی سے زنا کرے، کیوں کہ یہ حرام ہے۔بلکہ اگر کسی انسان کو اگر لواطت پر مجبور کیا جائے تو اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے بھی اس کام پر مجبور کرے۔اور اگرکسی انسان کو زہریلی شراب پلا کر ہلاک کردیا جائے ؛ اس سے لواطت کی جائے ؛ تو اس کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ بھی جواباً ایسے ہی کرے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا حق ہونے کی وجہ سے حرام ہے۔ ایسے ہی فرض کیجیے ایک عیسائی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی بکتا ہے تو کیا ہم حضرت مسیح کو گالی دینے پر تل جائیں ۔ روافض اگر شیخین کی تکفیر کرتے ہیں ، تو ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیرنہیں کر سکتے ۔حضرت ابو وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث سابقہ دونوں احادیث کے موافق ہے۔ ظاہر میں لگتا ہے کہ یہ یوم نہروان کا واقعہ ہے۔ اہل جمل اور اہل صفین کے بارے میں اس سے بھی اچھی باتیں کہی تھیں ۔ سفیان جعفر بن محمد سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے والد امام باقر سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل یا صفین کے دن ایک شخص کو سنا جو بہت مبالغہ آمیزی سے کام لے رہا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سن کریہ فرمایا: ’’ وہی بات کہو جو اچھی ہو، ہمارے مخالفین نے سمجھا تھا کہ ہم نے ان کے خلاف بغاوت کی، ادھر ہم نے یہ خیال کیا کہ وہ باغی ہیں ۔ اس لیے ہم ان کے خلاف جنگ آزما ہوئے۔‘‘ ابو جعفر سے روایت کیا گیا ہے کہ : ان سے کہا گیا کہ آپ نے ان لوگوں سے اسلحہ واپس لے لیا تھا۔ تو آپ نے فرمایا: ’’ایساکرنا انہیں کچھ بھی کام نہ آیا۔‘‘ مکحول روایت کرتے ہیں کہ اصحابِ علی رضی اللہ عنہ نے رفقائِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا جو مقتول ہو چکے تھے کہ وہ کون ہیں ؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا: ’’ وہ مومن ہیں ۔‘‘ عبد الواحد بن ابی عون کہتے ہیں کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ اشترنخعی کے ساتھ ٹیک لگائے جنگ صفین کے مقتولین کے پاس سے گزرے۔ اچانک دیکھا کہ حابس یمانی مقتول پڑے ہیں ۔[1] اشتر نے انا ﷲ و انا الیہ راجعون پڑھا اور کہا حابس یمانی مقتولین میں پڑے ہیں ۔ اور ان پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی علامت ہے۔(یعنی یہ جنگ میں رفقائے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے) اﷲ کی قسم! یہ بڑے پکے مومن تھے۔ یہ سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
Flag Counter