Maktaba Wahhabi

242 - 702
’’اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ۔ اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی۔ اور نہ سایہ اور نہ دھوپ۔ اور نہ زندے برابر ہیں اور نہ مردے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَo مَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَo﴾ (القلم: ۳۵۔۳۶) ’’تو کیا ہم فرماں برداروں کو مجرموں کی طرح کردیں گے؟ کیا ہے تمھیں ، تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمْ نَجْعَلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَالْمُفْسِدِیْنَ فِی الْاَرْضِ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِیْنَ کَالْفُجَّارِo﴾ (ص: ۲۸) ’’کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، زمین میں فساد کرنے والوں کی طرح کر دیں گے؟ یا کیا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں جیسا کردیں گے؟‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَمْ حَسِبَ الَّذِیْنَ اجْتَرَحُوْا السَّیَِّٔاتِ اَنْ نَّجْعَلَہُمْ کَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَوَائً مَحْیَاہُمْ وَمَمَاتُہُمْ سَائَ مَا یَحْکُمُوْنَo﴾ (الجاثیۃ: ۲۱) ’’یا وہ لوگ جنھوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا، انھوں نے گمان کر لیا ہے کہ ہم انھیں ان لوگوں کی طرح کر دیں گے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے؟ ان کا جینا اور ان کا مرنا برابر ہو گا؟ برا ہے جو وہ فیصلہ کر رہے ہیں ۔‘‘ طیب و خبیث چیزیں اسی اللہ نے پیدا کی ہیں حالانکہ دونوں ایک جیسی نہیں اور نہ پھل اور غلے بول و براز جیسے ہیں ، پاک کلمے اسی کی طرف چڑھتے ہیں اور عمل صالح انھیں اوپر اٹھاتے ہیں ، وہ پاک ہے اور صرف پاک شے ہی قبول فرماتا ہے۔ وہ نظیف ہے اور نظافت کو پسند فرماتا ہے۔ جمیل ہے جمال کو محبوب رکھتا ہے ایسی بات نہیں کہ اس نے جو بھی پیدا کیا ہے، وہ اسی کی طرف چڑھتا بھی ہے۔ اسے صرف طیب ہی محبوب اور پسند ہے۔ جبکہ وہ اپنی جنت میں بھی انھیں ٹھہرائے گا جو جنت کے مناسب ہوں گے۔ اسی طرح جہنم بھی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَo﴾ (الزمر: ۷۳) ’’تم پاکیزہ رہے، پس اس میں داخل ہو جاؤ، ہمیشہ رہنے والے۔‘‘ ایک صحیح حدیث میں وارد ہے کہ : ’’جب جنتی صراط عبور کر لیں گے تو جنت اور دوزخ کے درمیان (بچھے) ایک پل پر کھڑے ہو جائیں گے،
Flag Counter