Maktaba Wahhabi

243 - 702
وہاں ان کے دنیا میں ایک دوسرے پر کیے ظلموں کا بدلہ لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ ان کی تہذیب و تنقیہ کر دیا جائے گا۔ پس وہ تہذیب و تنقیح کے بعد ہی جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘[1] جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿طِبْتُمْ فَادْخُلُوْہَا خٰلِدِیْنَo﴾ (الزمر: ۷۳) ’’تم پاکیزہ رہے، پس اس میں داخل ہو جاؤ، ہمیشہ رہنے والے۔‘‘ جب ابلیس نے یہ کہا تھا: ﴿اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍo قَالَ فَاہْبِطْ مِنْہَا فَمَا یَکُوْنُ لَکَ اَنْ تَتَکَبَّرَ فِیْہَا فَاخْرُجْ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَo﴾ (الاعراف: ۱۲۔۱۳) ’’میں اس سے بہتر ہوں ، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ فرمایا پھر اس سے اتر جا، تجھے روا نہیں کہ اس میں تکبر کرے۔ سو نکل جا، یقیناً تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔‘‘ تو رب تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ جنت والوں کو تکبر زیبا نہیں ۔صحیح مسلم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہ ہو گا اور جس کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو گا، وہ جہنم میں داخل نہ ہو گا۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور اس کی جوتی اچھی ہو، کیا یہ بھی تکبر میں سے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں ! بے شک اللہ جمیل ہے اور جمال کو پسند فرماتا ہے، تکبر تو حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔‘‘[سبق تخریجہ] یعنی رب تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ بندہ رب تعالیٰ کے لیے خود کو سنوارے اور آراستہ کر لے، جیسا کہ رب تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ (الاعراف: ۳۱) ’’ہر نماز کے وقت اپنی زینت لے لو۔‘‘ لہٰذا بندے کا ننگا ہو کر نماز ادا کرنا رب تعالیٰ کو ناپسند ہو گا بلکہ اللہ کو تو عورت کا ننگے سر نماز پڑھنا بھی پسند نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’بالغہ کی نماز اوڑھنی اوڑھ کر ہی عنداللہ مقبول ہوتی ہے۔‘‘[2]
Flag Counter