Maktaba Wahhabi

249 - 702
﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ﴾ (الفتح: ۱۸) ’’بلاشبہ یقیناً اللہ ایمان والوں سے راضی ہوگیا، جب وہ اس درخت کے نیچے تجھ سے بیعت کر رہے تھے، تو اس نے جان لیا جو ان کے دلوں میں تھا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَلَمَّا آسَفُوْنَا انتَقَمْنَا مِنْہُمْ﴾ (الزخرف: ۵۵) ’’پھر جب انھوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا۔‘‘ ’’اٰسفونا‘‘ کی تفسیر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ’’اغضبونا‘‘ (یعنی جب انھوں نے ہمیں غضب دلایا) منقول ہے۔ ابن قتیبہ کا قول ہے کہ اسف یہ غضب کو کہتے ہیں ۔ عرب کہتے ہیں : ’’اسفت اسفا‘‘ یعنی میں غصہ میں آیا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیْہَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّلَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًاo﴾ (النساء: ۹۳) ’’اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہوگیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔‘‘ ایک صحیح حدیث میں متعدد طرق سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رب تعالیٰ بندے کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جس کی سواری ایک ہلاکت خیز بیابان میں گم ہو گئی ہو، جس پر اس کے کھانے پینے کا سامان بھی لدا تھا اور ڈھونڈنے کے باوجود اسے اپنی وہ سواری نہ ملی تھی، اور وہ موت کے انتظار میں ایک درخت کے نیچے پڑ کر سو گیا تھا، پس وہ بیدار ہوا تو اس نے اپنے سامنے اپنی سواری کھڑی دیکھی جس پر اس کے کھانے پینے کا سامان (اسی طرح) موجود تھا۔ پس رب تعالیٰ بندے کی توبہ سے اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں جو اپنی (گم شدہ) سواری (کے ملنے) پر خوش ہوتا ہے۔‘‘ بلاشبہ خوشی محبوب و مرغوب شے کے ملنے پر ہوتی ہے اور گناہ گار اپنے آقا سے بھاگے غلام کے جیسا ہوتا ہے اور جب وہ توبہ کر لیتا ہے تو ایسا ہوتا ہے جیسے بھاگا غلام اپنے آقا کے پاس اور اس کی تابع داری کی طرف لوٹ آیا ہو۔ رب تعالیٰ نے یہ مثال بیان کر کے واضح فرمایا ہے کہ رب تعالیٰ توبہ کرنے والے بندے سے کس قدر خوش ہوتے ہیں اور رب تعالیٰ کو توبہ سے کس قدر محبت اور معاصی سے کس قدر کراہت ہے اور یہ بھاگے غلام کی مثال پیش کرنے سے بڑی مثال ہے۔ کیونکہ ایک ہلاکت آفرین جنگل بیابان میں کھانا پینا لے کر گم ہو جانے والی سواری کے نہ ہونے سے بندے کو جس قدر اذیت اور تکلیف پہنچتی ہے، وہ اللہ ہی جانتا ہے کہ ایک تو ویران علاقہ، بے آب و گیاہ میدان جہاں موت و ہلاکت کا
Flag Counter