Maktaba Wahhabi

330 - 702
اہل ہوتا تو یہ اصطفاء و اختیار ممتنع ٹھہرتا۔ رسول کس کو متعین کرنا ہے اور کون دوسرے سے زیادہ رسالت کا مستحق ہے وہ اس بات کو زیادہ جانتا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم اس پر دلالت کرتا ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اچانک وحی آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے گھبرا اٹھے تو سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا کہ : ’’ہرگز نہیں ، اللہ کی قسم! اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی رسوا نہ کرے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو صلہ رحمی کرتے ہیں ، سچ بات کہتے ہیں ، کمزوروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ، بے ہنر کے لیے کماتے ہیں ، مہمانوں کی میزبانی کرتے ہیں اور حق کی مصیبتوں پر (دوسروں کی) مدد کرتے ہیں ۔‘‘[تخریج گزر چکی ہے] (سبحان اللہ!) سیدہ خدیجہ ام المومنین رضی اللہ عنہا ان جہمیہ سے کہیں زیادہ عقل و علم کی مالک تھیں کہ انھوں نے دیکھ لیا تھا کہ جس بندے میں رب تعالیٰ نے اپنے عدل و احسان کی بنا پر ایسے شریفانہ اخلاق ودیعت فرما رکھے تھے رب تعالیٰ اسے رسوا نہ کرے گا کہ رب تعالیٰ کی حکمت اس کا انکار کرتی ہے۔ جبکہ ان جہمیہ کے نزدیک اللہ اس بات کو نہیں جانتا بلکہ کبھی وہ رسوا اور بدترین جیسے ابوجہل وغیرہ کو نبی بنا دیتا ہے۔ اسی لیے مازری[1] اور دیگرنے (معاذ اللہ) سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا پر[اس کلام کا] انکار کر ڈالا۔ جیسے انھوں نے ہرقل کے استدلال کا انکار کر دیا تھا جس کا حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مشہور اور صحیح حدیث میں آتا ہے ۔ جبکہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سچا رسول ہونے پر استدلال کیا تھا۔[2]رب تعالیٰ جب کسی کو رسول بنا لیتے ہیں تو اسے چند ایسی دوسری صفات کے ساتھ فضیلت دیتے ہیں جو اس میں رسول بننے سے قبل نہیں ہوتیں ۔ حضرت موسیٰ و عیسیٰ و حضرت محمد علیہم السلام کے نبوت کے بعد کے احوال و صفات میں غور کرنے والے پر یہ باتیں بالکل واضح اور عیاں ہیں اور یہ صفات ان رسولوں پر نازل ہونے والی وحی کے علاوہ کی ہیں ۔ لہٰذا یہ نہ کہا جائے گا کہ نبوت احکامِ فعلیہ کی طرح محض ایک اضافی وصف ہے جیسا کہ جہمیہ کا قول ہے۔ اسی لیے جب رازی وغیرہ جیسے اہل نظر و کلام کے پاس جہمیہ، قدریہ اور فلاسفہ کے سوا اور کسی کا قول تھا ہی نہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی تفاسیر اور دیگر جملہ کتب میں جتنے بھی اقوال لکھے ہیں وہ سب باطل ہیں ، ان میں کسی نے حق
Flag Counter