Maktaba Wahhabi

34 - 702
سیاہی بن جائیں ۔ جنات حساب دار اور سب بنی نوع انسان کاتب بن جائیں تو پھر بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے محاسن تحریر کرنے سے قاصر رہیں گے۔‘‘ ۹۔ اس نے اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل پر اتنا زیادہ اجر رکھا جس کا شمار کرنا ممکن نہیں ۔جو کوئی آپ کے فضائل میں سے کسی فضیلت کا اقرار کرتے ہوئے اس کا تذکرہ کرے ‘ تو اللہ تعالیٰ اس کے اگلے اور پچھلے سارے گناہ معاف کردیتے ہیں ۔ اور جو کوئی آپ کے فضائل میں سے کوئی ایک فضیلت لکھتا ہے ‘ تو ملائکہ اس وقت تک اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے رہیں گے جب تک وہ کتاب اور وہ لکھا ہوا باقی رہے گا ۔ اور جو کوئی آپ کے فضائل میں سے کوئی فضیلت سنتا ہے ؛ تو اللہ تعالیٰ اس کے وہ تمام گناہ معاف کر دیتے ہیں جو اس نے سننے میں کئے ہوں ۔ اور جو کوئی آپ کے فضائل پر مشتمل کتاب کو دیکھے ؛ تو اللہ تعالیٰ نظر کی وجہ سے ہونے والے اس کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے۔ پھر فرمایا: ’’ امیر المؤمنین کے چہرہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے ‘ آپ کاذکر خیر کرنا عبادت ہے ؛ اور اللہ تعالیٰ آپ سے دوستی اور آپ کے دشمن سے برأت کے بغیر کسی انسان کا ایمان قبول نہیں فرماتے ۔ ۱۰۔ حکیم بن حزام اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ؛ بیشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ خندق کے دن عمرو بن عبد ود کے مقابلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نکلنا میری امت کے قیامت تک کے اعمال سے زیادہ افضل ہے ۔ ۱۱۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انھیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے کا حکم دیا، مگر انھوں نے انکار کردیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے وجہ پوچھی کہ تم علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کو گالی کیوں نہیں دیتے؟ تو بتایاکہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتیں بتائی تھیں ، اس وجہ سے میں ہر گز آپ کو گالی نہیں دوں گااور اگر ان میں سے ایک بھی مجھے حاصل ہو جائے تو وہ سرخ اونٹوں سے بڑھ کر ہے۔میں نے سناکہ بعض غزوات میں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں چھوڑ کر گئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں چھوڑ کر جا رہے ہیں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا:’’ اے علی! تجھے مجھ سے وہی نسبت ہے جو حضرت ہارون کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔بس صرف اتنا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔‘‘[1]غزوہ خیبر کے موقع پررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter