Maktaba Wahhabi

341 - 702
پھر بھلا کسی بھی اعتبار سے صفات موصوف پر مقدم کیونکر ہو سکتی ہے؟ جب یہ کہا جائے کہ انسان حیوانیت اور ناطقیت سے یا حیوان اور ناطق سے مرکب ہے؛ اور مراد یہ ہو کہ انسان دو جوہروں سے مرکب ہے جو اپنے اپنے نفس کے ساتھ قائم ہیں تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ ایک موصوف میں جس قدر صفات ہوں اس میں اسی قدر جواہر بھی ہوں ۔ تب پھر انسان میں مثلاً یہ یہ جوہر ہوں گے: ٭ ....وہ جسم ہے۔ ٭ ....وہ حساس ہے۔ ٭ ....وہ نامی (نمو پانے اور بڑھنے والا) ہے۔ ٭ ....وہ متحرک بالارادہ ہے۔ ٭ ....وہ ناطق ہے۔ وغیرہ وغیرہ لیکن اس قول کا خطا ہونا معلوم ہے، بلکہ انسان ایک جوہر ہے جو قائم بنفسہٖ اور ان صفات کے ساتھ موصوف ہے اور کہا جائے گا کہ انسان یہ ایک جسم، ناطق، متحرک بالارادہ اور نامی وجود ہے۔ اگر اس سے یہ مراد ہو کہ انسان دو عرضوں سے مرکب ہے تو پھر یاد رہے کہ انسان ایک جوہر ہے اور جو ہر اَعراضِ لاحقہ سے مرکب نہیں ہوا کرتا چہ جائیکہ وہ اَعراض سابقہ متقدمہ سے مرکب ہو۔ ہم نے متعدد مقامات پر ان سب باتوں کی تفصیل ذکرکر دی ہے۔ یہاں اتنا بیان کرنا مقصود ہے کہ یہ فلاسفہ اکثر جس غلطی کا شکار ہوتے ہیں ،کہ یہ لوگ پہلے اپنے ذہنوں میں چند امور معقولہ ذہنیہ کو مقرر کر لیتے ہیں ، پھر بعینہٖ انھی امور کو خارج میں موجود قرار دینے لگتے ہیں ۔ چنانچہ: فیثا غورس کے ساتھیوں نے یہاں سے غلطی کی کہ انھوں نے خارج میں اعدادِ مجردہ کا قول اختیار کیا۔ افلاطون کے ساتھیوں نے مُثُلِ افلاطونیہ کے اثبات سے اپنی غلطی کی بنیاد رکھی۔ جبکہ ارسطو کے ساتھیوں کی غلطی یہاں سے تھی کہ انھوں نے جواہر معقولہ مجردہ فی الخارج کو جواہرِ موجودہ محسوسہ کے مقارن قرار دے دیا جیسے مادہ اور صورت اور خارج میں وجود پر زائد ماہیت۔ ان لوگوں نے جب اس ماہیت کو ثابت کیا تو ان سے کہا گیا کہ کیا یہ ماہیت ذہن میں ہے یا خارج میں ہے؟ پس انھوں نے دونوں میں سے جس کو بھی ثابت کیا اسی میں ان کی غلطی ظاہر ہو گئی اور اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم اس ماہیت کو خارج اور ذہن دونوں سے قطع نظر مطلق ثابت کرتے ہیں یا دونوں سے زیادہ عام ثابت کرتے ہیں ، تو ان دونوں باتوں کا جواب یہ ہے کہ کسی بات سے قطع نظر کر لینے سے نفس امر میں حقائق نہیں بدلا کرتے نہ تو ذہن میں اور نہ خارج میں ۔ دونوں سے زیادہ عام ہونا بھی ذہن میں ہی ہوتا ہے کیونکہ جب تم ایک ایسی ماہیت فرض کرو گے کہ جو نہ تو ذہن میں ہو نہ خارج میں ؛ تو ایسی ماہیت تو صرف ذہنی ہوتی ہے ناکہ خارجی۔ یعنی یہ تقدیر ذہن میں ہے۔ نہ کہ جس ماہیت کے
Flag Counter