Maktaba Wahhabi

353 - 702
آگئے۔ کسی کہنے والے نے کہا کہ: تم نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو قتل کر ڈالا۔ میں نے کہا: اللہ نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا جو معاملہ ہوا تھا ہمیں اندیشہ ہوا کہ اگر ہم قوم سے جدا ہوئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت نہ کی تو یہ لوگ ہمارے پیچھے کسی کے ہاتھ پر بیعت کرلیں گے اس صورت میں یا تو ہم کسی ایسے شخص کے ہاتھ پر بیعت کرلیتے جو ہماری مرضی کے خلاف ہوتا۔ یا ہم اسکی مخالفت کرتے اور فساد ہوتا۔ جس نے مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی سے بیعت کی اس کی پیروی نہ کی جائے اورنہ اس کی جس نے بیعت کی ؛اس خوف کہ وہ قتل کئے جائیں گے۔‘‘ [صحیح بخاری:ح۱۷۴۴] حضرت امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : راستے میں ملنے والے یہ دو آدمی حضرت عویمر بن ساعدہ اور معن بن عدی رضی اللہ عنہما تھے۔ یہ دونوں حضرات بدری صحابہ تھے۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ہم اس کی جڑ اور اس کے بڑے ستون ہیں ؛ اے قریش! ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک تم میں سے‘‘ یہ جملہ کہنے والے حضرت حباب ابن منذر رضی اللہ عنہ تھے۔ [صحیح بخاری۵؍۶ ] صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے ؛ فرماتی ہیں : ’’ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مقام سنح پر تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے : اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میرے دل میں تو یہی بات آئی تھی کہ اللہ تعالیٰ ضرور آپ کو دوبارہ مبعوث کرے گا اور آپ لوگوں کے ہاتھ اور پاؤں کاٹیں گے ۔‘‘ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھوڑے پرہوکرسوار آئے یہاں تک کہ گھوڑے سے اترے اور مسجد میں داخل ہوئے۔ کسی سے گفتگو نہ کی۔ یہاں تک کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قصد کیا۔ آپ کو یمنی چادر اڑھائی گئی تھی۔ آپ کے چہرے سے چادر اٹھائی پھر آپ پر جھکے اور آپ کے چہرے کو بوسہ دیا پھر روئے اور فرمایا اے اللہ کے نبی آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں ! آپ نے پاکیزہ زندگی گزاری ‘اور پاکیزہ موت پائی۔مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ آپ پر دو موتوں کو جمع نہیں کرے گا۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر نکلے [اور عمر لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے، ]ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اے قسم اٹھانے والے!آرام سے۔ چنانچہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تشہد پڑھا لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے؛ اور عمر رضی اللہ عنہ بیٹھ گئے۔آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا: امابعد! ’’تم میں سے جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا۔ تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئے اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا تو
Flag Counter