Maktaba Wahhabi

354 - 702
اللہ زندہ ہے، نہیں مرے گا، اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: ﴿اِِنَّکَ مَیِّتٌ وَاِِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَ ﴾ [الزمر ۳۰] ’’یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ ﴾ [آل عمران ۱۴۴] ’’(حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) صرف رسول ہی ہیں آپ سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے کیا اگر ان کا انتقال ہو جائے یا شہید ہوجائیں تو اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جا گے اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا ۔‘‘ (یہ سن کر)سب لوگ بے اختیار رونے لگے۔‘‘ (راوی کا بیان ہے) سقیفہ بنی ساعدہ میں انصار حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے ہاں جمع ہوئے اور کہنے لگے کہ: ایک امیر ہم میں سے ہو اور ایک تم میں سے ہو۔ پھر حضرت ابوبکرو عمر بن خطاب اور ابوعبیدہ بن جراح حضرت سعد رضی اللہ عنہم کے پاس تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرنی چاہی لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو روک دیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :اللہ کی قسم! میں نے یہ ارادہ اس لیے کیا تھا کہ میں نے ایک ایسا کلام سوچا تھا جو میرے نزدیک بہت اچھا تھا مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ وہاں تک ابوبکر رضی اللہ عنہ نہیں پہنچیں گے۔ لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایسا کلام کیا جیسے بہت بڑا فصیح و بلیغ آدمی گفتگو کرتا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بیان کیا کہ ہم لوگ امیر بنیں گے تم وزیر رہو۔ اس پر حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں ؛اللہ کی قسم !ہم یہ نہ کریں گے بلکہ ایک امیر ہم میں سے بنے گا ایک امیر تم میں سے مقرر کیا جائے گا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ نہیں بلکہ ہم امیر و صدر بنیں گے اور تم وزیر؛ اس لیے کہ قریش باعتبار مقام ومرتبہ کے تمام عرب میں عمدہ برتر اور فضائل کے لحاظ سے بڑے اور بزرگ تر ہیں ۔ لہذ اتم عمریا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہما کی بیعت کرلو۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے:’’ جی نہیں ہم تو آپ کی بیعت کریں گے ؛آپ ہمارے سردار اور ہم سب میں بہتر اور ہم سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہیں ۔ پس حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے بیعت کرلی اور لوگوں نے بھی آپ سے بیعت کی۔ جس پر ایک کہنے والے نے کہا تم نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو قتل کردیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ:’’اللہ تعالیٰ نے ہی اسے قتل کردیا ہے۔‘‘ اسی حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
Flag Counter