Maktaba Wahhabi

362 - 702
ہیں یا مامور؟[1] توحضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواباً فرمایا:مامور۔اس حج میں حضرت علی رضی اللہ عنہ دیگر مسلمانوں کے ساتھ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھا کرتے تھے۔اور آپ کے حکم کی ایسے ہی پیروی کیا کرتے تھے جیسے باقی مسلمان آپ کے حکم کے تابعتھے۔اس حج میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے باقی لوگوں کے ساتھ مل کر جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حکم سے منادی کی۔[ البتہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت سورۂ توبہ کے احکام کو پہنچانا اور پھیلانا ہے۔] [2] جبکہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی ولایت کے علاوہ دوسرے لوگوں کی ولایت میں دوسرے لوگ بھی برابر کے شریک ہوا کرتے تھے۔ جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت ۔اس لیے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت میں دوسرے لوگ بھی شریک ہیں ۔ بخلاف ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ؛یہ ولایت آپ کی خصوصیت شمار ہوتی ہے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو امیر مقرر نہیں فرمایا ؛ نہ ہی عمرو بن عاص کو اور نہ ہی اسامہ بن زید کو ۔ رضی اللہ عنہما۔۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو آپ پر امیر بنانے کاقصہ محض جھوٹ ہے۔اس کے جھوٹ ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔ جہاں تک حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا تعلق ہے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ ذات سلاسل میں ان کو بنی عذرہ کی جانب بھیجا تھا۔ [3] یہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے ننھیال کا قبیلہ تھا اس لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم متوقع تھے کہ یہ لوگ آپ کی اطاعت اختیار کر کے اسلام قبول کرلیں گے۔ پھر ان کے بعد حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو روانہ کیا۔ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہمابھی آپ کے ہمراہ تھے۔ حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا:’’ ایک دوسرے کی اطاعت کریں اور آپس میں اختلاف پیدا نہ کریں ۔‘‘ [4]
Flag Counter