Maktaba Wahhabi

363 - 702
جب یہ لوگ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ سے جاملے تو انہوں نے کہا : میں اپنے ساتھیوں کی جماعت کراؤں گااور تم اپنے ساتھیوں کی جماعت کراؤ ۔‘‘اس پرعمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’بلکہ میں تم دونوں جماعتوں کی امامت کراؤں گا ۔ اس لیے کہ آپ میرے لیے مدد بن کر آئے ہیں ۔‘‘ تب ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ میں آپ کی اطاعت کروں ‘ اور اگر تم میری بات نہیں بھی مانوگے تو میں تمہاری اطاعت کروں گا۔‘‘اس پر حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہاری نافرمانی کروں گا۔‘‘ اصل میں آپ ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے اختلاف کرنا چاہتے تھے۔مگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مشورہ دیا کہ ایسے نہ کیا جائے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی رائے میں مصلحت اسی میں تھی کہ اختلاف سے بچا جائے ۔‘‘ [ ابن ہشام،ص۶۵۱] پس یہ سب حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز ادا کیا کرتے تھے ۔ حالانکہ سب لوگ اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ یہ اکابرحضرات ابو بکر و عمر ؛و ابو عبیدہ رضی اللہ عنہم حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔ یہ بات ان کی فضلیت اور اصلاح پسندی کی علامت ہے۔اس لیے کہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کواس مصلحت کے پیش نظر امیر بنایاجا چکا تھا کہ ان کے قریبی رشتہ دار ہونے کی وجہ سے شاید وہ لوگ مسلمان ہوجائیں ۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ کسی مصلحت کے پیش نظر افضل کی موجودگی میں مفضول کو امیر بنانا جائز ہے، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو ان کے والد کا انتقام لینے کے لیے امیر لشکر مقرر کیا تھا۔ اس لیے کہ غزوہ مؤتہ میں آپ کے والد شہید ہوچکے تھے۔ یہ بات تواتر کے ساتھ منقول اور ثابت شدہ ہے کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر کوئی دوسرا صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ‘ آپ کا خاص الخواص اور دن ورات میں آپ کے ساتھ رہنے والا ‘ اعلانیہ و پوشیدہ کاموں میں شریک و سہیم نہیں تھا۔ اور نہ ہی آپ کے علاوہ کو ئی دوسرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجود گی میں آپ سے پھلے بولنے کی جرأت کرسکتا۔آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجود گی میں حکم بھی دیتے ‘ منع بھی کرتے ؛خطبہ اور فتوی بھی دیتے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے افعال پر راضی ہوتے ہوئے انہیں برقرار رکھتے۔[1] یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سے آگے بڑھنا نہیں تھا؛بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم اور آپکی اجازت سے تھا۔ اور اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تعاون اور آپ کی طرف سے تبلیغ کی ادائیگی ؛ اور آپ کے احکام کی تنفیذ تھی۔اس لیے کہ آپ : ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سب سے زیادہ جاننے والے تھے ۔
Flag Counter