Maktaba Wahhabi

389 - 702
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ پر اس وقت بد دعا بھی کی تھی جب ان کے مابین تقسیم اراضی کے مسئلہ میں اختلاف ہوا۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہم اکفنی بلالا و ذویہ ۔‘‘ اس پر ایک سال کا عرصہ بھی نہ گزرا تھا کہ ان میں سے ایک بھی زندہ نہ رہا۔[1] ابو نعیم نے الحلیۃ میں قطیعی سے روایت کیا ہے۔وہ کہتاہے: مجھ سے حسن بن عبداللہ نے حدیث بیان کی ؛وہ کہتا ہے : مجھ عامر بن سیار نے حدیث بیان کی؛ وہ کہتا ہے: مجھ سے عبد الحمید بن بہرام نے حدیث بیان کی ؛ وہ شہر بن حوسب سے روایت کرتاہے؛ وہ عبد الرحمن بن غنم سے وہ حارث بن عمیر وہ فرماتے ہیں : ’’ حضرت معاذ ؛ ابوعبیدہ ‘شرحبیل بن حسنہ اور ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہم ایک ہی دن میں زخمی ہوئے ۔ تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے : بیشک یہ تمہارے رب کی رحمت ؛ اور تمہارے نبی کی دعاہے؛ اور تم سے پہلے نیکوکاروں کا قبض کرنا ہے۔ اے اللہ ! آل معاذ کو اس رحمت سے وافر نصیب عطا فرما۔‘‘ ابھی شام نہیں ہوئی تھی کہ آپ کا سب سے پیارا بیٹا عبدالرحمن ۔جس کے نام پر آپ اپنی کنیت رکھتے تھے ۔ زخمی ہوگیا۔ یہ بیٹا آپ کو تمام مخلوق سے بڑھ کر محبوب تھا۔ جب آپ مسجد سے واپس آئے تو اسے انتہائی تکلیف کی حالت میں دیکھا۔آپ نے پوچھا: اے عبد الرحمن ! آپ کیسے ہیں ؟ اس نے کہا : اے اباجی ! حق آپ کے رب کی طرف سے ہے ‘ آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوجانا ۔‘‘[مراد یہ ہے کہ موت رب کی طرف سے آنی ہے ؛ آپ صبر سے کام لینا]۔ تو حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ ان شاء اللہ آپ مجھے بھی صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔‘‘ پھر رات کو اس کی روح قبض ہوگئی ؛ اور اگلے دن صبح دفن کردیا گیا۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ خود بھی زخمی تھے ۔ آپ کو موت
Flag Counter