Maktaba Wahhabi

390 - 702
کے وقت اتنی سخت تکلیف ہوئی کہ اتنی تکلیف کسی کو بھی نہ ہوئی ہوگی۔اور جب کبھی آپ کو تھوڑا افاقہ ہوتا تو آپ اپنی آنکھیں کھولتے اور فرماتے : اے میرے رب ! اب مجھے موت دے دے ؛ اے اللہ تیری عزت کی قسم ! تو جانتا ہے کہ میرا دل تجھ سے محبت کرتا ہے ۔‘‘[الحلیۃ ۱؍۲۴۰]۔ ایسے ہی یہ قول :’’ فُزْتُ وَ رَبِّ الْکَعْبَۃِ‘‘ ’’رب کعبہ کی قسم! میں نے اپنی مراد پالی۔‘‘ یہ قول ایسے لوگوں نے بھی کہا ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بہت ہی فروتر تھے۔ یہ جملہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے غلام عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس وقت کہا تھا جب آپ کو بئر معونہ کے موقع پر شہید کردیا گیا۔ آپ کورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ کے ساتھ نجد کی طرف بھیجا تھا۔ سیرت نگار علمائے کرام کا کہنا ہے کہ آپ کو جبار بن سلمی نے زخمی کیا تھا؛ یہ زخم آپ کے لیے کار گر ثابت ہوا۔ جب آپ کو ضرب لگی تو کہا: فزت واللہ ! اللہ کی قسم میں کامیاب ہوگیا؛ تو جبار نے کہا: یہ کیا کہہ رہاہے:اللہ کی قسم میں نے مراد پالی ؟ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : روایت کیا گیا ہے کہ ملائکہ نے آپ کو دفن کیا تھا۔‘‘ [مختصر السیرۃ لابن ہشام ۳؍۱۹۶]۔ ایسے ہی جب شبیب الخارجی پر وار کیاگیا تو وہ کہنے لگا: ’’ اے میرے رب! میں تیری طرف جلدی کررہا ہوں تاکہ تو راضی ہوجائے۔‘‘ میں اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کو جانتا ہوں جب اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو وہ کہنے لگا : اے میرے محبوب ! میں تیری طرف آرہا ہوں ۔ یہی کہتا رہا یہاں تک کہ اس کی روح پرواز کر گئی۔ اس طرح کی مثالیں بہت زیادہ ہیں ۔ رہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خوف ؛ تو بخاری میں ہے حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جب نیزہ لگا تو درد سے کراہنے لگے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کو تسلی دے رہے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہمانے کہا: ’’ امیر المومنین! کوئی فکر کی بات نہیں ؛آپ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہے اور آپ نے بہترین رفیق ہونے کا ثبوت بہم پہنچایا۔ جب نبی کریم رضی اللہ عنہماکا آخری وقت آیا تو وہ آپ سے راضی تھے۔ پھر آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہے اور آخر وقت تک وہ بھی آپ سے خوش رہے۔ پھر آپ مسلمانوں کی صحبت میں رہے اور اگر آپ ان سے تشریف لے جائیں گے تو سب امت آپ سے راضی ہو گی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ آپ نے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت کاجو ذکر کیا ہے تو یہ اﷲتعالیٰ کا مجھ پر عظیم احسان ہے۔ میری یہ بے قراری تم اور تمہارے اصحاب کی وجہ سے ہے۔ اﷲ کی قسم! اگر میرے پاس روئے زمین کی دولت ہوتی تو میں عذاب الٰہی کو دیکھنے سے قبل اسے فدیہ کے طور پر دے ڈالتا۔‘‘ [1]
Flag Counter