Maktaba Wahhabi

415 - 702
کہیں بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر یہ بات مخفی نہ تھی کہ مجنون مکلف نہیں ہوتا۔ لیکن اشکال یہ تھا کہ کیا : غیر مکلف کو فساد ختم کرنے کے لیے سزا دی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ یہی شک و شبہ کا مقام تھا۔ بیشک شریعت میں کئی ایک مواقع پرفساد کے ختم کرنے کے لیے غیر مکلف کو سزا دینے کا جواز موجود ہے۔ اور لوگوں کی مصلحتوں کے پیش نظر عقل کا بھی تقاضا ہے کہ ایسا ہونا چاہیے۔ وہ لڑکا جسے حضرت خضر علیہ السلام نے قتل کیا تھا؛اس کے متعلقیہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ جس وقت قتل کیا گیا ‘ اس وقت تک بلوغ کی عمر کو نہیں پہنچا تھا ۔لیکن اسے قتل اس لیے کیا گیا کہ اس کی بد اعمالیوں سے اس کے والدین کو نجات دلائی جائے جیسا کہ فرمان الٰہی ہے : ﴿ اَنْ یُّرْہِقَہُمَا طُغْیَانًا وَّ کُفْرًا﴾ [الکہف ۸۰] ’’ یہ انہیں اپنی سرکشی اور کفر سے عاجز و پریشان نہ کر دے۔‘‘]] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے۔ مجنوں سے یہاں تک کہ وہ صحت یاب ہوجائے۔ بچہ پر سے یہاں تک کہ بڑا (بالغ) ہوجائے۔‘‘[1] اس حدیث کا مقتضی یہ ہے کہ ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہر گزیہ نہیں کہ ان پر کوئی تاوان یاضمان نہیں ۔اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے۔ اگریہ تین اقسام کے لوگ کسی جان کو ضائع کردیں ؛ یا کسی کا مال ضائع کردیں تو ان پر تاوان ہوگا۔جہاں تک سزا ختم ہونے کا تعلق ہے ؛ یعنی ان میں سے اگر کوئی ایک زنا کرے ؛ یا چوری کرے یا رہزنی کرے ۔تواس کے بارے میں علیحدہ دلیل سے علم حاصل ہوگا؛ اس حدیث سے نہیں ۔ اسی وجہ سے علماء کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے پاگل اور چھوٹا بچہ جنہیں کوتمیز نہ ہو ؛ ان پر بدنی عبادات نہیں ہیں ۔جیسے نماز روزہ اورحج ۔اور ان کے اموال میں حقوق جیسے : ان کے اخراجات ؛ خرید وفروخت کے واجب ہونے پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔البتہ زکواۃ کے بارے میں اختلاف ہے۔ امام ابو حنیفہ اورعلماء کی ایک جماعت رحمہم اللہ کا خیال ہے کہ اس پر نماز کی طرح زکواۃ بھی واجب نہیں ۔جب کہ جمہور علماء کرام رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ زکواۃ اور مالی حقوق جیسے عشر ؛ صدقۃ الفطر وغیرہ واجب ہیں ۔امام مالک؛ امام شافعی اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا یہی مسلک ہے ۔اور یہ جمہور صحابہ کا قول بھی ہے ۔ پس جب غیر مکلف کے بارے میں واجبات کا اشتباہ ہے کہ کیا اس کے مال میں بعض مالی حقوق واجب ہوتے ہیں یانہیں ؟ تویہی معاملہ بعض عقوبات کا بھی ہے۔ اس میں بھی اشتباہ ہے کہ کیا غیر مکلف پر بعض عقوبات لاگو ہوسکتی ہیں یا نہیں ؟ اس لیے کہ واجبات میں سے بعض چیزیں ایسی بھی ہیں جو بالاتفاق اس غیر مکلف کے ذمہ پر ہوتی ہیں ۔ اور بعض کے بارے میں شبہ ہے کہ کیا یہ بھی واجب حقوق کی طرح ہیں یا نہیں ؟ ایسے ہی عقوبات کا مسئلہ بھی ہے۔ بعض چیزیں ایسی ہیں جن پر کوئی عقوبت نہیں ہے ؛ اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے ۔
Flag Counter