Maktaba Wahhabi

423 - 702
رہے ۔اللہ کی قسم ہم کھل کر بیت اللہ میں نماز نہ پڑھ سکتے تھے ؛ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسلام لائے توآپ نے مشرکین سے لڑنا شروع کیا ۔ یہاں تک کہ انہوں نے ہمیں چھوڑ دیا اور ہم بیت اللہ کے پاس جاکر نماز پڑھنے لگے۔‘‘ ٭ کئی اسناد سے روایت کیا گیاہے ؛ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے :اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زبان پر حق جاری کردیا ؛ اور آپ حق ہی کہتے ہیں ۔‘‘اور ایک روایت میں ہے : اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دل اورزبان پر حق جاری کردیا ہے ۔‘‘یا آپ کی زبان اور دل پر چلادیا ہے ۔‘‘ یہ جملہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے بھی روایت کیا گیا ہے۔ ٭ اما م بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ماضی کی امتیں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں کچھ لوگ مُلہم ہوا کرتے تھے۔ بیشک میری امت میں اگر کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘[اس کی تخریج گزرچکی ہے]۔ ٭ طارق بن شہاب رحمہ اللہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : ’’ کوئی انسان حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے حدیث بیان کرتا؛ اور وہ اس میں کوئی جھوٹ بولتا تو آپ اس سے کہتے رک جاؤ ۔ پھروہ آپ سے حدیث بیان کرتا تو آپ فرماتے : اس سے رک جاؤ۔پھروہ آدمی کہتا :’’ میں نے جو بھی حدیث آپ سے بیان کی ہے ‘ وہ تمام حق ہے ؛ سوائے ان چیزوں کے جہاں پر آپ نے مجھے رک جانے کا حکم دیا۔‘‘ ٭ ابن وہب نے یحی بن ایوب سے روایت کیا ہے ‘ وہ ابن عجلان سے نقل کرتے ہیں وہ نافع سے اور وہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں ؛ آپ فرماتے ہیں : بیشک حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک لشکر روانہ فرمایا؛ اور اس پر ساریہ نامی ایک آدمی کو امیر مقرر فرمایا۔پس ایک دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک آپ منبر پر چلانے لگے : اے ساریہ ! پھاڑ کی طرف پلٹو۔ اے ساریہ ! پہاڑ کی طرف دیکھو۔ جب اس لشکر کی طرف سے پیامبر آیا تو آپ نے احوال دریافت فرمائے ۔ اس آدمی نے کہا: اے امیر المؤمنین ! ہمارا دشمن سے آمنا سامنا ہوا؛ انہوں نے ہمیں شکست دیدی۔پس اچانک ہم نے ایک چیخنے والے کی آواز سنی ! اے ساریہ پہاڑ کی طرف پلٹو۔ اے ساریہ پہاڑ کی طرف دیکھو۔ پس ہم نے اپنی پشتیں پھاڑکی طرف کردیں ۔تواللہ تعالیٰ نے دشمن کو شکست دیدی۔ تو پھر حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: حضرت آپ نے ہی منبر پر یہ آواز لگائی تھی۔‘‘ ٭ صحیح بخاری میں ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ میں نے اپنے پرودگار سے تین باتوں میں موافقت کی۔(ایک مرتبہ)میں نے کہا کہ: یا رسول اللہ! کاش!ہم مقام ابراہیم کو مصلی بنا لیتے، پس اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ﴿ وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلًّی ﴾۔[البقرۃ ۱۲۵] ’’ اور مقام ابراہیم کو جائے نماز بنالو۔‘‘
Flag Counter