Maktaba Wahhabi

435 - 702
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر کہا ’’ آیت میں جن لوگوں کا ذکر ہے قدامہ رضی اللہ عنہ ان میں شمار نہیں ہوتا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم نہ تھا کہ کیا حد لگائیں ، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’ قدامہ رضی اللہ عنہ کو اسی چابک لگائیں ۔اس لیے کہ شراب پینے والا شراب پینے والا شراب پی لیتا ہے تواس پر نشہ طاری ہوتا ہے ‘اور جب نشہ طاری ہوتا ہے تو وہ ہذیان بکتا ہے ؛ اورجب ہذیان بکتا ہے توجھوٹی تہمتیں لگاتا ہے۔ ‘‘ [جواب ]:یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق ایک صاف کھلا ہوا صریح جھوٹ ہے۔کیونکہ شراب نوشی کی حد کے متعلق حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا علم کسی دلیل کا محتاج نہیں ۔ بارہا آپ کو اس کا عملی تجربہ ہو چکا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بھی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی ایسے واقعات پیش آچکے تھے۔کیونکہ اس سے پہلے کبھی چالیس چابک مارا کرتے تھے اور کبھی اسی چابک ۔ اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ کبھی بطور تعزیر یہ سزا بھی دیا کرتے تھے کہ سر منڈوا کر اسے شہر سے نکال دیتے ۔ اور کبھی صرف شاخوں سے مارا کرتے ؛ کبھی جوتے سے مارتے ؛ کبھی تھپڑ مکا پر کام چل جاتا اور کبھی کپڑے کے کونے سے ماراکرتے ۔ چالیس سے زائد اسی (80) کوڑے تک کے بارے میں علمائے اسلام کے مابین اختلاف ہے؛ کہ کیا یہ حد ہے جسے قائم کرنا واجب ہے؟ یہ پھر تعزیری سزا ہے جو احوال کے اختلاف کے اعتبار سے مختلف ہوسکتی ہے؟ اس میں دو قول مشہور ہیں ؛ اور امام احمد سے بھی دو روایتیں منقول ہیں ۔: اول:....بیشک یہ حد ہے ۔اور حد کی کم سے کم مقدار اسی کوڑے ہے؛ جوکہ زنا کی تہمت لگانے والے کی حد ہے۔ اس قول والوں کا دعوی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس پر اجماع ہے۔ اور جو روایات میں چالیس کوڑے کا ذکر منقول ہے؛ تووہ کوڑا دو منہ والا ہوا کرتا تھا۔ اس سے چالیس ضربیں لگانااسی کی جگہ کفایت کر جاتا تھا۔ یہ قول امام ابو حنیفہ اور امام مالک رحمہما اللہ کا ہے۔ اور خرقی اور قاضی ابو یعلی نے بھی یہی اختیار کیا ہے ۔ دوم :....چالیس سے زائد کوڑے لگانا جائز ہیں ۔ کیونکہ یہ واجب حد نہیں ہے۔ یہ امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے؛ اور ابو بکر اور ابو محمد نے یہی اختیار کیا ہے۔ یہ قول صحیح بخاری میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے؛ آپ نے ولید کو چالیس کوڑے لگائے؛ اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے ہی لگائے تھے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی چالیس کوڑے لگائے؛ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کوڑے لگائے؛ یہ تمام امور سنت ہیں ۔ یہ [یعنی چالیس کوڑے] میرے نزدیک زیادہ بہتر ہیں ۔‘‘ [1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے انگور کی شراب پی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو چھڑیوں سے چالیس بار مارا۔ فرماتے ہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسی طرح کیا۔
Flag Counter