Maktaba Wahhabi

436 - 702
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا انہوں نے لوگوں سے مشورہ طلب کیا تو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کم از کم حد اسی کوڑے ہیں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم دیا۔‘‘ اس لیے بھی کہ اس میں کوڑے کے بغیر بھی مارنا جائز ہے؛ جیسے کھجور کی ٹہنی ؛ جوتا؛ کپڑے کا پہلووغیرہ ۔ پس جب مارنے کا کوئی متعین طریقہ نہیں تھا ؛ بلکہ اس میں معاملہ اجتہاد کی طرف لوٹتا تھا۔ تو ایسے ہی مارنے کی مقدار کا معاملہ بھی ہے۔اور یہ اس وجہ سے ہے کہ مے نوشی کرنے والوں کے احوال مختلف ہوتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ شروع شروع میں چوتھی بار شراب پینے والوں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس بارے میں کہا گیا ہے کہ: بعد میں یہ حکم منسوخ ہوگیا۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: نہیں ؛ بلکہ یہ حکم ابھی تک باقی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ: یہ تعزیری سزا ہے؛ جس میں کسی بھی وقت کوئی سی شکل اختیار کرنا جائز ہے۔ اس لیے کہ کپڑے سے مارنا تو کوئی حد نہیں ہوتی۔ بلکہ یہ قلت اور کثرت کے کمی اور زیادتی کے اعتبار سے مختلف حکم رکھتی ہے۔اور کبھی دل کو کسی بھی مقدار سے تسلی نہیں آتی ۔ تو اس میں بڑی سزا کو اجتہاد پر منحصر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اگرچہ اس کی کم سے کم سزا متعین ہے ۔جیسا کہ بعض تعزیرات میں زیادہ سے زیادہ سزا متعین ہوتی ہے اور کم کی کوئی مقدار نہیں ہوتی۔ ذکر کردہ حضرت قدامہ رضی اللہ عنہ کے واقعہ کی تفصیل بروایت ابو اسحاق جوزجانی از ابن عباس رضی اللہ عنہ یہ ہے کہ:’’ قدامہ بن مظعون رضی اللہ عنہ نے شراب پی، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا ’’ تمہیں کس چیز نے شراب نوشی پر آمادہ کیا۔‘‘ قدامہ رضی اللہ عنہ نے ذکر کردہ یہ آیت تلاوت کی: ﴿لَیْسَ عَلَی الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِیْمَا طَعِمُوْا اِذَا مَا اتَّقَوْا وَّآمَنُوْا﴾ ’’ایسے لوگوں پر جو ایمان رکھتے ہوں اور نیک کام کرتے ہوں اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو وہ کھاتے پیتے ہوں جب کہ وہ لوگ تقوی رکھتے ہوں اور ایمان رکھتے ہوں ۔‘‘ اور کہا کہ میں مہاجرین اولین میں سے ہوں ؛ اہل بدر و احد میں سے ہوں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’لوگو! اسے جواب دو۔‘‘ سب صحابہ خاموش رہے۔ پھر آپ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کو جواب دینے کا حکم دیا: تو آپ نے فرمایا: ’’ یہ آیت ان لوگوں کو معذور قرار دینے کے لیے نازل ہوئی جو شراب کی حرمت سے قبل شراب نوشی کے مرتکب ہو چکے تھے۔‘‘اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی ہے : ﴿ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ ﴾ [المائدہ ۹۰] ’’بیشک شراب اور جوا اور تھان اور فال نکالنے کے پانسے سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں ان سے بالکل الگ رہو۔‘‘ اب یہ آیت لوگوں پر حجت ہے۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شراب نوشی کی حدکے بارے میں پوچھا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ
Flag Counter