Maktaba Wahhabi

437 - 702
نے فرمایا: جب کوئی شخص شراب پئے گا تو بے ہودہ بکے گا اور جب بے ہودہ بکے گا تو جھوٹ بولے گا، آپ قدامہ کو اسی درّے لگائیں ۔‘‘ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی تعمیل کر دی۔ اس روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسی درّے لگانے کا مشورہ دیا۔مگر یہ بات محل نظر ہے ۔ روایات صحیحہ میں آیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی موجودگی میں ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو چالیس درے لگائے تھے۔ اورآپ نے اسی درّے کی روایت کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی جانب منسوب کیاتھا۔[1] صحیح روایت سے ثابت ہے کہ اسی درّے لگانے کا مشورہ حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے دیا تھا۔[2] یہ حکم حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اخذ نہیں کیا تھا۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں اسی کوڑے لگائے تھے۔ تو اس سے ثابت ہوا کہ کبھی چالیس درے لگائے جاتے تھے اور کبھی اسی درے۔ ہم قبل ازیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول نقل کر چکے ہیں کہ آپ فرمایا کرتے تھے:’’ اگر کسی شخص پر حد لگائی جائے اور وہ مرجائے تو مجھے اس کا کچھ افسوس نہیں البتہ اگر شراب پینے والا حد لگانے سے مر جائے تو میں اس کی دیت ادا کروں گا؛ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حد مقرر نہیں فرمائی تھی۔[ یہ حد ہم نے اپنی رائے سے مقرر کی ہے]۔‘‘ یہ بات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک نے بھی نہیں کی؛ اور نہ ہی فقہاء میں سے کسی ایک نے چالیس سے کم کا کہا ہے ۔ اور یہ بات بھی جائز نہیں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کلام کو اجماع کی مخالفت پر محمول کیا جائے۔ بیشک فقہاء کا اختلاف اس بات میں ہے کہ اگر چالیس سے زیادہ کوڑے لگائے گئے؛ اورپھر اس کی جان تلف ہوگئی تو کیا اس کی دیت ادا کرنا پڑے گی؟ اس میں دو قول ہیں : اول:....جمہور کہتے ہیں : اس صورت میں بھی کوئی دیت نہیں ہے۔یہ امام مالک ؛ ابو حنیفہ اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ کا مذہب ہے۔ دوم:....امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں : تاوان ادا کیا جائے گا۔ یا تو آدھی دیت ہوگی؛ یہ ایک قول ہے؛ کیونکہ انہوں نے قابل ضمانت کام کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ یا پھر دیات تمام کوڑوں سے ساقط ہوگی؛ تو جس قدر کوڑے چالیس سے زیادہ لگائے ہیں ؛ ان کے اعتبار سے دیت ہوگی۔ امام شافعی کے اس قول کی بنیاد یہ ہے کہ چالیس سے زیادہ کوڑے لگانا کوئی متعین سزا نہیں ہے۔ اور اصول یہ ہے کہ جو کوئی غیر متعین سزا کے نتیجہ میں مارا جائے وہ اس کی دیت ادا کرے گا۔کیونکہ جان کے ضائع ہونے سے سزا دینے والی کی زیادتی ظاہر ہوتی ہے۔ جیسا کہ اگر شوہر اپنی بیوی کی پٹائی لگائے؛ یا پھر استاد بچے کی تأدیب کرے یا پھر جانورکو سوار
Flag Counter