Maktaba Wahhabi

457 - 702
میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور خیر بتدریج کم ہوتی چلی گئی۔ جب ایسی رائے معیوب و مذموم نہیں ہے توفرائض و طلاق کے مسائل میں فاروق اعظم کی رائے بالاولیٰ معیوب نہ ہوگی۔ حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ والی رائے اور اجتہاد میں عملاً اس میں شریک تھے۔اور لوگوں کا خون بہانے والی رائے آپ کا امتیازی وصف تھی۔ اورایسے ہی آپ کے بیٹے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور اکثر سابقین اوّلین صحابہ رضی اللہ عنہم جنگ و قتال کو خلاف مصلحت تصور کرتے تھے اور یہ رائے یقیناً بدلائل کثیرہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی رائے سے اصلح و اصوب تھی۔ یہ بھی معلوم ہے کہ دادا کے مسئلہ میں بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کافیصلہ قول بالرائے تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا : ’’ میری اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ دونوں کی رائے اس بات پر متفق ہو گئی تھی کہ ام الولد لونڈیوں کو فروخت نہ کیا جائے۔ مگر میں اب ان کے فروخت کرنے کی اجازت دیتا ہوں ۔‘‘ اس کے جواب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قاضی عبیدہ سلمانی نے کہا تھا: ’’آپ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی متفقہ رائے آپ کی انفرادی رائے سے ہمیں عزیز تر ہے۔‘‘[1] صحیح بخاری میں ہے : ایوب سے روایت ہے؛ وہ ابن سیرین سے اور وہ عبیدہ سے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : کہ آپ نے فرمایا: ’’ جس قسم کے فیصلے تم کیا کرتے ہو کرتے رہو؛ میں اختلاف کو ناپسند کرتا ہوں ۔ میں چاہتا ہوں کہ یا تو جماعت کا نظم قائم رہے۔ یا اپنے اصحاب کی طرح میں بھی اس دنیا سے رخصت ہو جاؤں ۔‘‘[2] یہ روایت ابن سیرین نے عبیدہ سے نقل کی ہے۔ ابن سیرین کا خیال تھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ عموماً جھوٹی ہوا کرتی ہیں [3] (کیونکہ وہ اختلاف کی آئینہ داری کرتی ہیں ، حالانکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اختلاف کو ناپسند فرمایا کرتے تھے)۔ امام شافعی اور امام محمد بن نصر المروزی رحمہما اللہ نے حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہماکے اقوال میں سے متروکہ مسائل جمع کئے ہیں ۔ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ان میں سے اکثر مسائل خلاف سنت واقع ہوئے ہیں ۔جیسا کہ حامل بیوہ کی عدت کا مسئلہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اس میں قول یہ ہے کہ ایسی عورت زیادہ لمبی عدت گزارے گی۔ یہی فتوی ابو سنابل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں دیا تھا۔ جب اس سبعیہ اسلمیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اس واقعہ کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ ابو سنابل نے جھوٹ بولا ۔ تم اب جس سے چاہو نکاح کرلو۔‘‘ سُبَیْعہ کی روایت بالکل صحیح ہے۔‘‘ [لبخاری (ح: ۵۳۱۸)، مسلم(ح:۱۴۸۵)]
Flag Counter