Maktaba Wahhabi

465 - 702
ایسے ہی صلاۃ الخوف کی مختلف اقسام بھی ہیں ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی مختلف اقسام ثابت ہیں ۔ جیسے غزوہ ذات الرقاع کے موقع پر؛ اور غزوہ عسفان کے موقع پر؛ اور غزوہ نجد[کی طرف] کے موقع پر؛مختلف طریقوں سے آپ نے نماز خوف پڑھائی۔ عسفان میں آپ نے ایک ہی جماعت کرائی تھی۔ لیکن دو صفیں بنائیں ۔پہلی صف کے تمام لوگوں نے آپ کے ساتھ رکوع کیا۔ اور سجدہ صرف پہلی صف کے لوگوں نے کیا؛ دوسرے لوگ چوکیداری کے لیے پیچھے رہ گئے۔ پھر انہوں نے اپنی نماز مکمل کرلی۔ جب کہ دوسری رکعت میں اس کا الٹ ہوا۔ پس یہ سب کچھ عام عادت کی نمازوں کے برعکس تھا۔ ان دو میں سے ایک صف سجدہ سے پیچھے رہ گئی تھی تاکہ وہ پہرہ داری کا فریضہ انجام دیں ۔ ایسا کرنا اس وقت مشروع ہے جب دشمن قبلہ کی جہت میں ہو۔ یہ ان فقہاء کے لیے بنیادی اصل کا مسئلہ بن گیا ان لوگوں کے لیے جو مقتدی رکعت پوری کرنے سے پہلے امام سے پیچھے رہ جائیں ۔ جیسے رش کے وقت؛ یا نیند یا کسی اور وجہ سے ۔ ایساکرنے سے نماز باطل نہیں ہوگی۔ بلکہ وہ نماز پوری کرے گا جس سے پیچھے رہ گیا ہے۔ باقی اکثر لوگوں میں آپ دو گروہ بنایا کرتے تھے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب دشمن قبلہ کے علاوہ کسی دوسری سمت میں ہو۔ تو پھر کبھی ایک گروہ کے ساتھ ایک رکعت پڑھتے؛ پھر یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر اپنی نماز پوری کر لیتے۔ پھر دوسرا گروہ آتا تو آپ ان کے ساتھ دوسری رکعت پڑھتے؛ وہ سلام سے قبل اپنی دوسری رکعت پڑھ کر نماز مکمل کر لیتے؛ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ سلام پھیر دیتے۔ تو اس طرح پہلا گروہ آپ کے ساتھ تکبیر تحریمہ کی فضیلت کو پالیتا؛ اور دوسرا گروہ سلام کی فضیلت کو پالیتا۔ جیساکہ ذات رقاع کے موقع پر آپ نے ان کو نماز پڑھائی تھی۔ یہ آپ کی سب سے مشہور نماز ہے: اور اکثر فقہاء نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ لیکن کچھ علماء کہتے ہیں کہ مسبوق کی طرح سبھی کو چاہیے کہ دوسری رکعت کے بعد سلام پھیر لیا جائے؛یہ طریقہ امام مالک نے اختیار کیا ہے۔ جبکہ اکثر فقہاء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اس طریقہ کو اختیار کیا ہے۔ اس لیے کہ مسبوق کے علاوہ دوسرے لوگوں نے امام کے ساتھ نماز پوری کرلی ہے؛ لہٰذا وہ ان کے ساتھ سلام پھیر دے گا۔بخلاف اس طریقہ کے۔اس میں تو پہلے گروہ نے آپ کے ساتھ نماز مکمل نہیں کی ہوئی تھی۔ تو اسی لیے ان کے ساتھ سلام بھی نہیں پھیرا جائے گا۔تاکہ ان کا سلام پھیرنا مقتدیوں کے ساتھ ہوجائے۔ سنن میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ طہارت نماز کی کنجی ہے؛ اس کو حرام کرنے والی چیز تکبیر ہے اور حلال کرنے والی سلام ہے ۔‘‘ یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ دوسرے لوگوں سے بھی مروی ہے۔ [1] ان میں سے ایک طریقہ غزوہ نجد والی نماز کا ہے۔ جب آپ نے ایک گروہ کے ساتھ ایک رکعت نماز پڑھی ؛ پھر یہ
Flag Counter