Maktaba Wahhabi

484 - 702
اعتراض کیا۔ عہد نبوت میں حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے اسامہ رضی اللہ عنہ کے تقرر پر جرح کی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب بعض حکام کو مقررکرتے یا معزول کرتے تو صحابہ اس پر بھی معترض ہوا کرتے تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت کے بعد آپ کی ولایت و قوت غلبہ و شوکت اور آپ کے اعوان و انصار کی تعداد بہت بڑھ گئی تھی۔بنو امیہ کو بھی ظہور اور غلبہ حاصل ہوگیا تھا۔ تاہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عزل و نصب پر لوگ نقد و جرح کیا کرتے تھے۔ خلافت عثمانی کے آخری دَور میں جب لوگوں نے بعض عمال پر اعتراض کیا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کو معزول کردیا۔ جب لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بعض عمال کی شکایت کی کہ وہ ناجائز طور سے مال و صول کرتے ہیں تو آپ نے ان کو معزول کرکے مال اخذ کرنے سے روک دیا۔ حالانکہ یہ اعتراض کرنے والے معمولی درجہ کے لوگ تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ محتشم ہونے کے باوصف ان کی شکایات سنتے تھے۔ پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ عزت و قوت کے باوجود جلیل القدر صحابہ کی بات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں سنی نہ جاتی اور اس کے باوجود وہ خلیفہ قرار پاتے۔[[اس دور میں جو فتنے اٹھے وہ اس پر مزید ہیں صحابہ کرام تلخ گھونٹ پی کر چپ رہنے کے خوگر نہ تھے]] [1] یہی وجہ ہے کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تو وہ اس پر بھی چپ نہ رہ سکے اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے کہا:
Flag Counter