Maktaba Wahhabi

511 - 702
تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُوْلُوْٓا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَآ اُنْزِلَ اِلٰٓی اِبْرٰھٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَآ اُوْتِیَ مُوْسٰی وَ عِیْسٰی وَ مَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّہِمْ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْہُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ﴾ [البقرۃ ۱۳۶] ’’ اے مسلمانو!تم سب کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر بھی جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس چیز پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل اسحاق اور یعقوب علیہم السلام اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسی اور عیسی رحمہم اللہ اور دوسرے انبیا علیہم السلام کو دیئے گئے۔ ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے، ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم ان چیزوں پر ایمان لائیں جن سے انبیاء کرام کو نوازا گیا تھا۔اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اٰمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ وَ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ﴾ [البقرۃ ۲۸۵] ’’رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اترے اور مومن بھی ایمان لائے یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لٰکِنَّ الْبِرَّمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓئِکَۃِ وَ الْکِتٰبِ وَالنَّبِیّٖنَ﴾ [البقرۃ ۱۷۷] ’’لیکن نیکی یہ ہے کہ جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو ۔‘‘ انبیاء کرام علیہم السلام کے لائے ہوئے پیام پر ایمان لانے اوراس کا اپنی زبان سے اقرار کرنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ۔ یہ ان امور میں سے ہے جس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ : تمام انبیاء کرام پر ایمان لانا واجب ہے ۔ اور جو کوئی کسی ایک نبی کا انکار کرتا ہے گویا کہ وہ تمام انبیاء کا انکار کرتا ہے ۔ اور جو کوئی کسی نبی کو گالی دیتا ہے تو بالاتفاق اس کو قتل کرنا واجب ہوجاتا ہے ۔ یہ حکم انبیاء کرام علیہم السلام کے علاوہ کسی دوسرے کے لیے نہیں ہے۔بھلے کسی کو امام کا خطاب دیا جائے یا ولی یا حکیم ہونے کا یا عالم کہا جائے؛ یا اس طرح کا کوئی دوسرا نام دیا جائے [مگر حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی دوسرے کے لیے یہ
Flag Counter