Maktaba Wahhabi

513 - 702
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَاِِنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اَبَدًا ﴾ [الجن ۲۳] ’’ جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے بیشک اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ قرآن نے کئی ایک جگہ پر یہ بات دلائل کے ساتھ واضح کی ہے کہ جو کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا اس کا شمار اہل سعادت میں سے ہوگا؛ اس میں کسی اورمعصوم کی اطاعت کی کوئی شرط نہیں لگائی گئی۔ جو کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرے گا وہ وعید کا مستحق ٹھہرے گا۔بالفرض اگریہ مان بھی لیا جائے کہ کوئی انسان کسی کی اطاعت اس لیے کرتا ہے کہ وہ اسے معصوم خیال کرتا ہے ۔ مگر پھر بھی [یہ معلوم ہوناچاہیے کہ ] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ ہستی ہیں جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اہل جنت اوراہل جہنم ؛ نیکو کاراور بدکردار ؛ حق اور باطل ؛ کامیابی اور ناکامی ؛ سرکشی اور اطاعت و فرمانبرداری اور گمراہی اور ہدایت کے مابین تفریق کی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ نے آپ کوقاسم [تقسیم کرنے والا] بنایا تھا ۔آپ کے ذریعہ لوگوں کودو گروہوں نیک بخت اور بد بخت میں تقسیم کردیا تھا۔ جن لوگوں نے آپ کی اطاعت کی وہ نیک بخت ٹھہرے ؛ اور جن لوگوں نے آپ کی نافرمانی اور مخالفت کی وہ بدبخت قرار پائے۔یہ مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی بھی دوسرے انسان کو حاصل نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل علم ۔اہل کتاب و سنت ۔ کا اتفاق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں ؛ ہر ایک کی بات قبول بھی کی جاسکتی ہے اور رد بھی کی جاسکتی ہے ؛ مگر رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات صرف قبول ہی کی جاسکتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی باتوں کی تصدیق کرنا اور آپ کے ہر ایک حکم کی تعمیل کرنا واجب ہے۔ اس لیے کہ آپ ہی وہ معصوم ہستی ہیں جو اپنی مرضی سے بات تک نہیں کرتے ۔بلکہ آپ جو کچھ بھی ارشاد فرماتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی ہوتا ہے ۔ اور روزِ قیامت لوگوں سے آپ ہی کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْہِمْ وَ لَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ [الأعراف ۶] ’’پھر ہم ان سے ضرور پوچھیں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ہم پیغمبروں سے بھی ضرور پوچھیں گے ۔‘‘ آپ ہی وہ ہستی ہیں جن کی بابت قبروں میں لوگوں سے امتحان ہوگا۔ مردوں سے پوچھا جائے گا: ........تمہارا رب کون ہے ؟ ........تمہارا دین کیا ہے ؟ ........اور تمہارا نبی کون ہے ؟ کہا جائے گا:’’ اس آدمی کے بارے میں تم کیا کہتے ہو جو تم میں مبعوث کیا گیا تھا؟ پس اللہ تعالیٰ ایمان والے کوثابت قدم رکھے گا؛ اوروہ کہے گا: ’’ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ آپ ہمارے پاس واضح دلائل اور ہدایت کی باتیں لیکر آئے ۔ ہم آپ پر ایمان لائے اور آپ کی اتباع کی۔‘‘ اگر کوئی انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے صحابہ ؛ ائمہ ؛ تابعین اور علماء میں سے کسی کا نام لے گا تو اسے اس کا کچھ
Flag Counter