Maktaba Wahhabi

543 - 702
ابن علیہ نے بتایا وہ حضرت ایوب سختیانی رحمہ اللہ سے اوروہ ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: جب فتنہ کی آگ بھڑکی تو اس وقت دس ہزار صحابہ بقید حیات تھے، مگر سو صحابہ نے بھی فتنہ پردازی میں شرکت نہ کی، بلکہ بالفاظ صحیح تر تیس صحابہ رضی اللہ عنہم بھی اس میں شریک نہیں ہوئے۔یہ ابن سیرین کا قول ہے جو زہد و ورع کی وجہ سے بڑی محتاط گفتگو کرنے کے خوگر تھے۔اس روایت کی سند روئے زمین پر سب سے بہترین سند ہے؛ اور ابن سیرین کی مراسیل صحیح ترین مراسیل میں شمار ہوتی ہیں ۔ عبداللہ بن امام احمد کہتے ہیں : والد صاحب نے بتایا کہ ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ہے کہ : منصور بن عبد الرحمان نے کہا کہ امام شعبی رحمہ اللہ کا قول ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے جنگ جمل میں صرف حضرت علی، عمار ، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم شامل ہوئے، اگر کوئی شخص پانچویں صحابی کا نام بتا دے تو میں کاذب ٹھہروں گا۔‘‘امام شعبی رحمہ اللہ کا مطلب سابقین مہاجرین صحابہ کا ذکر کرنا تھا۔[1] عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :’’ جنگ صفین میں ستر بدری صحابہ رضی اللہ عنہم نے شرکت کی تھی۔‘‘ امام احمد بن حنبل کہتے ہیں : امیہ بن خالد نے کہا ہے: شعبہ سے کہا گیا : حکم نے عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت کیا ہے کہ صفین میں ستر بدری صحابہ نے شرکت کی ۔جب شعبہ نے یہ بات سنی تو انھوں نے کہا:’’ اﷲ کی قسم! یہ جھوٹ ہے؛ اس موضوع پر حکم کے ساتھ میری گفتگو ہوچکی ہے؛ یہ گفتگو اس کے گھر میں ہوئی تھی؛ہمیں اہل بدر میں سے کسی کانام نہیں جس نے صفین میں شرکت کی ہو‘ صرف خزیمہ بن ثابت نے صفین میں شرکت کی تھی۔ میں کہتا ہوں کہ : یہ نفی دلالت کرتی ہے کہ اس جنگ میں بہت کم لوگ شریک ہوئے تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ :اس جنگ میں سہیل بن حنیف اور ابو ایوب نے بھی شرکت کی تھی۔ ابن سیرین کا کلام بھی اسی کے قریبی معنی میں ہے۔ یہ نہیں لگتا کہ ایک سو ایک صحابہ نے اس جنگ میں شرکت کی ہو۔ ابن بطہ نے بکیر بن اشج سے یہ بھی روایت کیا ہے کہ آپ کہتے ہیں : حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے بعد اہل بدر میں سے بہت سارے لوگ اپنے گھروں میں دب کر بیٹھ گئے تھے؛ وہ صرف اس وقت نکلے جب انہیں قبروں کی طرف لے جایا گیا۔ آٹھواں سبب:فتنہ قبر:جن اسباب کی بنا پر ایک مومن عذاب دوزخ سے نجات پائے گا۔ ان میں وہ تکلیف بھی شامل ہے جو مومن قبر میں اٹھائے گا۔ نیز منکر و نکیر کا سوال کرنا اور روز محشر کا درد و کرب سب اس میں داخل ہے۔ نواں سبب:محشر کی سختیاں : میدان محشر کے خوف اور سختیوں کی وجہ سے بھی لوگوں کے گناہ معاف کیے جائیں گے ۔ دسواں سبب:پل صراط کا عبور: بخاری و مسلم میں مروی ہے کہ مومن جب پل صراط سے گزریں گے تو
Flag Counter