Maktaba Wahhabi

645 - 702
ونصار میں وہ برائی اور اس سے کئی گنا زیادہ نہ پائی جاتی ہو۔اور ایسے ہی شیعہ میں کوئی خیر وبھلائی ایس نہیں ہے جو جمہور میں اس جنس میں اور اس سے کئی گنا زیادہ نہ پائی جاتی ہو۔ جیسا کہ اہل کتاب میں کوئی ایسی خیر و بھلائی نہیں ہے جس کی جنس کی خیر و بھلائی ان سے زیادہ اور بہتر انداز میں مسلمانوں میں نہ پائی جاتی ہو۔ ٭ امہات الفضائل :جیسے :علم ؛ دین ؛ شجاعت اور کرم گستری؛ تصور کیجیے کہ یہ خصائل خیر و برکت ان لوگوں میں پائے جاتے ہیں ؛تو جمہور اہل اسلام کے پاس قرآن اور اس کے معان اور علوم قرآن کا اتنا زیادہ علم ہے جو کہ شیعہ کے ہاں نہیں پایا جاتا ۔بعض نے یہ علوم اہل سنت والجماعت سے ہی سیکھے ہیں ۔ مگر اس کے باوجود وہ اس میدان میں کوتاہ اندیش ہیں ۔ پس ان میں سے جن لوگوں نے تفاسیر لکھی ہیں ؛ تو انہوں نے یہ سارا علم اصل میں اہل سنت و الجماعت کی تفاسیر سے اخذ کیا ہے۔ جیسا کہ طوسی؛ موسوی اور دوسرے لوگوں نے کیا ہے۔اس کی تفسیر میں جو قابل استفادہ علم کی بات ہے؛ وہ اہل سنت والجماعت کی تفاسیر سے مأخوذ ہے۔اس مقام پر اہل سنت میں ایسے بھی ہیں خلفائے ثلاثہ کی خلافت کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اس باب میں معتزلہ بھی اہل سنت میں داخل ہیں ۔اور شیعہ اکثر و بیشتر تفسیر میں معتزلہ کی منقولات اور ان کے کلام سے مدد حاصل کرتے ہیں ۔ یہ حال ان کی عقلی بحوث کا بھی ہے۔پس ان کی تفاسیر میں جو کوئی درست بات پائی جاتی ہے؛ وہ انہوں نے اہل سنت کی کتابوں سے لی ہے۔ہاں جس چیز میں روافض اہل سنت اور جمہور سے جدا اور ممتاز ہیں ؛ وہ مثالب و مذمت صحابہ کے باب میں ان کاکلام ہے۔ اور پھر اس پر نص موجود ہونے کا دعو کرنا ؛ حالانکہ اہل سنت اس دعو نص کے زیادہ حق دار ہیں ؛ جبکہ شیعہ کے حق میں صرف شبہات ہی پائے جاتے ہیں ۔ ٭ جہاں تک حدیث کا تعلق ہے ؛ تو روافض سند اورمتن ہر دو اعتبار سے حدیث کی معرفت سے تمام لوگوں سے بڑھ کر بیگانہ اور نہ آشنا ہیں ۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے احوال کا کچھ بھی علم نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ کوئی حدیث نقل کرتے ہیں تو اس کے بارے میں تمام لوگوں سے بڑھ کر جاہل ہوتے ہیں ۔ یہ وجہ ہے کہ جس کتاب میں بھی وہ اپن خواہشات نفس کے موافق کوئی چیز پاتے ہیں تو اسے نقل کرکے خوشر سے بغلیں بجانا شروع کردیتے ہیں ۔ حالانکہ انہیں اس حدیث سے پوری طرح معرفت ہی نہیں ہوتی۔ جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس مصنف [ابن مطہر حلی]اور اس کے امثال دوسرے مصنفین کرتے ہیں ؛ وہ چیز نقل کرتے ہیں جو ان کی خواہشات کے موافق ہو۔ ٭ جن کتابوں سے وہ دلائل نقل کرتے ہیں اگر وہ تمام دلائل نقل کرتے جو ان کے حق میں ہیں اور جو ان کے خلاف ہیں ؛ جیسا کہ تفسیر ثعلبی؛ فضائل صحابہ از احمد بن حنبل ؛ فضائل الصحابہ از ابو نعیم ؛ مسند احمد میں قطیعی کی زیادات ۔ اور احمد بن حنبل کے بیٹے کی زیادات ؛ تو لوگ خود ان کیساتھ انصاف کرلیتے ۔ لیکن ان کی حالت یہ ہے کہ صرف اس چیز کی تصدیق کرتے ہیں جو ان کی خواہشات کے مطابق ہوتی ہے۔ ٭ فقہ کے معاملہ میں روافض تمام لوگوں سے بڑھ کر فقہ سے دور ہیں ۔ شریعت میں ان کے دین کی اصل بنیاد وہ چند
Flag Counter