Maktaba Wahhabi

662 - 702
’’تمہارے پروردگار نے رحمت کو اپنی ذات پر لکھ رکھا ہے۔‘‘ ظلم حرام ہے؛ اور اﷲ تعالیٰ نے اپنے آپ پر ظلم کو حرام کر رکھا ہے۔صحیح حدیث میں ہے کہ : ’’اے میرے بندو ! میں نے اپنی ذات پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے؛ اور اسے تمہارے درمیان بھی حرام کرتا ہوں ‘ پس تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرنا۔‘‘[1] اس عقیدہ کے قائلین کہتے ہیں : یہ چیز عقل سے واجب ہوتی ہے۔ بہر کیف اللہ سبحانہ و تعالیٰ سے ظلم کا ارتکاب ہوتا ہے نہ وہ امر واجب میں خلل ڈالتا ہے۔ اس نے امر واجب کو پوراکردیا ہے۔ مگر اس کے باوجود جن مصالح کا ظہور امام معصوم سے ضروری تھا وہ بروئے کار نہیں آئے۔اگر ان مصالح کا حصول صرف امام کی تخلیق سے قبل ہی پورا کردیا ہے اور وہ حاصل نہیں ہوئے تو امام کو پیدا کرنا واجب نہیں ہوگا۔ اور اگر ان مقاصد و مصالح کا حصول تخلیق امام کے علاوہ چند دیگر امور کے پیدا کرنے پر موقوف تھا اور ان دونوں کے مجموعہ سے مقصد کا حاصل ہونا ضروری تھا تو اس نے وہ مجموعہ پیدا نہیں کیا۔بھلے اس مجموعہ میں کچھ بھی نہ پیدا کیا ہو؛ یابعض چیزیں نہ پیدا کی ہوں ۔ قلیل ہو یا کثیراخلال بالواجب اﷲتعالیٰ پر ممتنع ہے۔ بنا بریں دونوں صورتوں میں ان مقاصد کے موجبات کا پیدا کرنا اس پر ضروری نہ ٹھہرا۔ اور جب واجب نہ ہوا تو اس میں کچھ فرق نہیں کہ وہ معصوم کو پیدا کرے جس سے یہ مقصد حاصل نہ ہو یا اسے پیدا نہ کرے اور اس پر یہ واجب بھی نہ ہو۔ بنا بریں اس کا وجود بھی ضروری نہ ہوگا۔ لہٰذا ہر صورت میں اس کے وجود کو ضروری قرار دینا باطل ٹھہرے گا۔ اگر کوئی یہ کہے کہ :’’ بیشک مقصود امام معصوم کی پیدائش اور مخلوق کی اس کی اطاعت کرنے سے حاصل ہوگا ۔‘‘ توان سے کہا جائے گا : اگر مکلفین کی اطاعت گزاری اللہ تعالیٰ کے اختیار میں تھی؛ مگر اس نے پیدا نہیں کیا ؛ تو اس نے اس امام معصوم سے حاصل ہونے والی مصلحت کو بھی پیدا نہیں کیا ۔ تو پھر ایسا کرنا اس پر واجب نہ ہوا؟ اوراگر اس کے اختیار میں نہ ہو تو پھر اس کے بغیر مکلف کے حق میں بھی واجب نہ ہوگا تو اللہ تعالیٰ کے حق میں کیسے واجب ہوسکتا ہے ؟ جس چیز کے بغیر واجب پورا نہیں ہوسکتا ؛ وہ سرے سے موجود ہی نہیں پھر اس صورت میں امر واجب نہیں ہوگا۔ کیا آپ دیکھتے نہیں ہیں کہ جو مصلحت کسی دوسرے فعل کے بغیر حاصل نہ ہوسکتی ہو‘ اس کا کرنا واجب نہیں ہوتا۔ سوائے اس صورت کہ کوئی دوسرا اس فعل کے کرنے پر مدد کرے ؟ جیسا کہ جمعہ کی نماز صرف اس صورت میں واجب ہوتی ہے جب امام موجود ہو ‘ اور جمعہ پڑہنے والوں کی مطلوبہ تعداد پائی جاتی ہو۔ کسی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ بغیر دوسرے لوگوں کے اور بغیر امام کے اکیلا ہی جمعہ پڑھنا شروع کردے۔ اور حج جو کہ اس انسان پر واجب ہوتا ہو جس کے لیے ایسے ساتھی کا ہونا ضروری ہو جس کی معیت میں وہ پر امن ہو۔ یا پھر اس کے ساتھ اس کے لیے کرایہ کی سواری کا
Flag Counter