Maktaba Wahhabi

663 - 702
بندوبست کرے ۔ اگر ان امور کو بجالانے والا فرد میسر نہ ہوتو حج واجب نہیں ہوتا ۔ ایسے ہی جب ظلم کا ختم کرنا انصار و مدد گار کے بغیر ممکن نہ ہو تو اس اکیلے انسان پر ظلم سے دفاع کرنا واجب نہیں ہوجاتا۔ اگروہ کہیں کہ: ’’ بیشک اللہ تعالیٰ پر اپنے بندوں کے لیے ان مصلحتوں کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے جو کہ معصوم کے پیدا کرنے سے حاصل ہوتی ہیں ؛اوریہ مصلحتیں اس وقت تک پوری نہیں ہوسکتیں جب تک اس امام کی اطاعت کرنے والے موجود نہ ہوں ۔اگر اس بات کو تسلیم کرلیا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو اس کے اطاعت گزار بنادے ۔ تو پھر معصوم کو پیدا کرنا بھی اس پر واجب نہ ہوگا۔ اس لیے کہ جس چیز کے بغیر واجب پورا نہیں ہوسکتا ‘ وہ سرے سے موجود ہی نہیں ۔اور اکیلے امام معصوم سے یہ مقصود حاصل نہیں ہوسکتا ۔ اگر یہ کہیں کہ: ’’ اللہ تعالیٰ کو امام معصوم پیدا کرنا چاہیے ‘ شاید کہ کچھ لوگ اس کی اطاعت کرلیں ۔‘‘ جواب:....ان سے کہا جائے گا یہ اس کے لیے ممتنع ہے جو عاقبت امور کو جانتا ہے ۔ نیز ان سے یہ بھی کہا جائے گا : ’’ جب مطلوب کی شرط کبھی حاصل ہوتی ہو اورکبھی حاصل نہ ہوتی ہو؛ اور یقیناً غالب اوقات میں یا اکثر و بیشتر اوقات میں یہ حاصل نہیں ہوتی ؛ تو پھر ممکن ہے وہ[ایسے ] غیر معصوم کو پیدا کرے جو اکثر اوقات یا بعض اوقات میں عدل و انصاف کرنے والا ہو۔ اس لیے کہ جو اکثر اوقات میں عدل و انصاف کرتا ہو‘ اور بعض اوقات میں ظلم کرتا ہو؛ اورجب اس کے وجود کی مصلحت اس کے فساد سے زیادہ ہو؛ [اس کاہونا] اس امام کے ہونے سے بہتر ہے جو کسی بھی حال میں کبھی بھی انصاف نہ کرسکتا ہو؛ اور نہ ہی کسی سے ظلم کو ختم کرسکتا ہو؛ اس لیے کہ اس امام کے ہونے میں کسی طرح کی بھی کوئی مصلحت نہیں ہے ۔ اگر کہا جائے کہ اﷲتعالیٰ پر معصوم کو پیدا کرنا واجب تھا، وہ اس نے کردیا۔ مگر لوگوں نے اس کی نافرمانی کرکے اس مصلحت کو پورا نہ ہونے دیا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جب اﷲتعالیٰ کو معلوم تھا کہ لوگ مصلحت کی تحصیل کے سلسلہ میں امام معصوم کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے، بلکہ نافرمانی کرکے عذاب میں مبتلاہوں گے تو اس کا پیدا کرنا واجب نہ ہوا۔ اور نہ اس میں کچھ حکمت و مصلحت مضمر ہوئی۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ سب لوگ اس کے نافرمان نہیں بخلاف ازیں کچھ لوگ نافرمانی کرتے ہیں اور بعض اس کی اطاعت کا دم بھرتے ہیں ، پھر وہ ان لوگوں کو اطاعت کی توفیق کیوں نہیں دیتا۔ دوسری بات: اور اگر وہ کہیں کہ :’’ ان ظالموں نے لوگوں کو اس کی اطاعت سے روک کر رکھا ۔‘‘ ان سے کہا جائے گا : جب اللہ تعالیٰ ظالموں کو روکنے پر قادر تھا ‘ تو پھر انہیں ان کے اس عمل سے روکا کیوں نہیں ؟ اور اگر اس کے اختیار و قدرت میں نہیں تھا ؛ اور اسے علم تھا کہ مصلحت کا حصول اس کی قدرت سے باہر ہے تو پھر اسے چاہیے تھا کہ وہ ایسا نہ کرے۔ تو پھر اس تقدیر کی بنا پر آپ کیسے یہ کہہ سکتے ہیں کہ : اس کے لیے نبی کے علاوہ غیر معصوم کا پیدا کرنا اس کے اختیار میں تھا؟ یہ قول ان کے ساتھ لازم ہے ۔ اگر وہ کہتے ہیں کہ : اللہ تعالیٰ بندوں کے افعال پیدا کرنے والا ہے
Flag Counter