Maktaba Wahhabi

684 - 702
ہو۔ بلکہ مسلمانوں کا اس شخص کے کافر ہونے پر اتفاق ہے جو بعض انبیائے کرام علیہم السلام کی نبوت کو مانتا ہو اور بعض کی نبوت کا انکار کرتا ہو۔ اور جو کوئی ان دونبیوں کی نبوت کو مانے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا انکار کرے ‘ وہ اس سے بڑا کافر ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو مانتا ہو مگر عیسیٰ یا موسی رحمہم اللہ میں سے کسی ایک کی نبوت کا انکار کرتا ہو۔ اگر یہ کہا جائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ان دونوں سابقہ انبیاء پر ایمان لانے کو مستلزم ہے ؛ تو پھر ایسے ہی ان دونوں انبیاء رحمہم اللہ پر ایمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایمان لانے کو مستلزم ہے۔یہی معاملہ نفی عصمت اور ثبوت ایمان و تقوی اور ولایت الٰہی کا ہے۔ اہل سنت و الجماعت اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایمان و تقوی اورولایت کو اصحاب ثلاثہ کے ایمان و تقوی اور ولایت سے مقرون و متصل مانتے ہیں ۔ اصحاب ثلاثہ سے جب عصمت کی نفی کی جائے گی تو اس کے پہلو بہ پہلو عصمت علی کو بھی رد کردیا جائے گا۔اس کا معنی یہ ہے کہ اہل سنت و الجماعت کے ہاں ان کے مابین اس طرح کا فرق باطل ہے۔ شیعہ کا یہ قول کہ ’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت اجماع سے ثابت ہے، مگر اصحاب ثلاثہ کی عصمت اجماعاً ثابت نہیں ۔‘‘ [جواب] :یہ قول یہود کے اس قول سے بڑی حد تک ملتا جلتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نبوت اجماع سے ثابت ہے جب کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اجماع سے ثابت نہیں ۔یا نصاریٰ کے اس قول کی مانند کہ محمد و موسیٰ علیہ السلام اجماع کی رو سے الٰہ نہیں مگر عیسیٰ الٰہ ہیں ۔‘‘ جب کہ مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے الہ و معبود یارب ہونے کی بھی اسی طرح نفی کرتے ہیں جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جناب سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی الوہیت کی نفی کرتے ہیں ۔ ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے کہ موسی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تو الوہیت کی نفی کریں مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے اس کو ثابت مانیں ۔ اگر نصرانی کہے کہ: ہمارا اتفاق ہے کہ یہ دونوں انبیاء [حضرت موسی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ] الہ نہیں ہیں ۔اور اب ہمارا اختلاف صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق باقی رہ گیا۔ تو اللہ تعالیٰ کے لیے ضروری ہے کہ وہ بشر کی صورت میں ظاہر ہو؛ تو اب یہ مقام حضرت مسیح علیہ السلام کے علاوہ کسی کے لیے باقی نہیں رہا۔ یہ بالکل رافضی کی تقریر کی طرح ہے جو کہتا ہے : امام معصوم کا ہونا ضروری ہے ‘ اور اپنے لیے اس مقام کا دعوی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اورنے نہیں کیا۔ ہم بداہۃً اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ حضرت عیسیٰ میں الوہیت کی ایسی کوئی خصوصیت موجود نہیں جو محمد و موسیٰ علیہ السلام میں موجود نہ ہو۔اسی طرح ہمیں قطعیت کے ساتھ اس مسلمہ صداقت کا علم حاصل ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں ایسی کوئی خصوصیت نہیں پائی جاتی جس سے حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ محروم ہوں ۔اور جو کوئی ان میں تفریق ڈالنا چاہیے ہم اسے روکیں گے۔ ہم کہیں گے کہ : ہم ہر دو طرح سے ان حضرات میں برابری چاہتے ہیں ۔اگر نفی ہے تو نفی میں اور اگر اثبات ہے تو اثبات میں ۔ اگر کہا جائے کہ : تم تو تینوں خلفاء سے عصمت کی نفی کے قائل ہو تو ؟ ہم کہیں گے : ہم ایسے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی معصوم نہیں مانتے ۔ہم یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے
Flag Counter