Maktaba Wahhabi

74 - 702
معلوم کرنے سے عاجز آجانا بالکل ویسے ہی ہے جیسے کسی انسان کو جہت قبلہ تو معلوم ہو؛ مگر وہ اس طرح رخ کرنے سے عاجز آجائے۔ جیسے کوئی قید میں ہو؛ اسے ایسی حالت میں باندھا گیا ہو؛ یا پھر اسے خوف محسوس ہو رہا ہو۔ اوروہ مریض جس کے لیے قبلہ رخ کرنا ممکن نہ ہو۔ اصل ثانی:....اصل ثانی یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ آخرت میں اسی شخص کو سزا دے گا جو ترک مامور یا فعل محظور کی بنا پر اﷲکی نافرمانی کرے۔معتزلہ اس اصول میں اہل سنت و الجماعت کے ساتھ یک زبان ہیں ۔بخلاف جھمیہ اور ان کی راہ پر چلنے والے اشاعرہ اور دیگر فرقوں کے۔جو کہتے ہیں کہ:’’وہ ایسوں کو بھی عذاب دے گا جن کا کوئی گناہ نہ ہو۔‘‘ اور اس طر ح کے دیگر اقوال بھی ہیں ۔ پھر یہ لوگ معتزلہ کے خلاف عقلی ایجاب و تحریم پر اس آیت سے دلیل پیش کرتے ہیں : ﴿ وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ (الإسراء۱۵) ’’ اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں ، یہاں تک کہ کوئی رسول بھیج دیں ۔‘‘ یہ آیت بھی ان کے خلاف عذاب کی نفی میں ایسے ہی حجت ہے؛ مگر رسولوں کے مبعوث کردینے کے بعد۔ جب کہ وہ رسولوں کو مبعوث کرنے سے پہلے بھی لوگوں کو عذاب دیے جانے کے قائل ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ: جن کی طرف رسولوں کو مبعوث نہیں کیا گیا؛ ہ بھی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جن کا قبیح ہونا عقلی طور پر معلوم ہے؛ اسے لیے انہیں عذاب دیا جائے گا۔ جب کہ معتزلہ وغیرہ کہتے ہیں : ایسے لوگوں کو بھی عذاب ہوگا جنہوں نے کبھی کوئی قبیح حرکت نہ کی ہو؛ جیسے چھوٹے بچے۔ یہ بات کتاب و سنت کے بھی خلاف ہے۔کیونکہ فرمان الٰہی تو یہ ہے : ﴿ وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ (الإسراء۱۵) ’’ اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں ، یہاں تک کہ کوئی رسول بھیج دیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ آگے کے بارے میں فرماتے ہیں : ﴿کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْہَا فَوْجٌ سَاَلَہُمْ خَزَنَتُہَا اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَذِیرٌ () قَالُوْا بَلٰی قَدْ جَائَنَا نَذِیرٌ فَکَذَّبْنَا وَقُلْنَا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ مِنْ شَیْئٍ اِِنْ اَنْتُمْ اِِلَّا فِیْ ضَلاَلٍ کَبِیْرٍ﴾ [الملک۸۔۹] ’’ جب بھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا، اس کے نگران ان سے پوچھیں گے کیا تمھارے پا س کوئی ڈرانے والا نہیں آیا؟وہ کہیں گے کیوں نہیں ؟ یقیناً ہمارے پاس ڈرانے والا آیا تو ہم نے جھٹلا دیا اور ہم نے کہا اللہ نے کوئی چیز نہیں اتاری، تم تو ایک بڑی گمراہی میں ہی پڑے ہوئے ہو۔‘‘ اللہ سبحانہ و تعالیٰ یہاں پر عمومی الفاظ میں خبر دے رہے ہیں کہ:’’ جب بھی کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا، تو جہنم کے داروغے ان سے پوچھیں گے: کیا تمھارے پا س کوئی ڈرانے والا نہیں آیا؟ تو وہ ان کے آنے کا اعتراف کریں گے ؛ اور کہیں گے: کیوں نہیں ؟ یقیناً ہمارے پاس ڈرانے والا آیا۔ تو پھر کوئی
Flag Counter