Maktaba Wahhabi

19 - 358
”اور اگر کسی بات میں تمہارااختلاف واقع ہو تو اگراللہ اور روزآخرت پر ایمان رکھتے ہوتو اس میں اللہ اوراس کے رسول(کےحکم)کی طرف رجوع کرو۔یہ بہت اچھی بات ہےاور اس کا انجام(نتیجہ)بھی اچھاہے۔“[1] اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو جہاں تمام تنازعات اور معاملات میں اپنے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا ہے،وہاں یہ ادب بھی سکھایا ہے کہ وہ بے فائدہ سوال پوچھنے سے اجتناب کریں اور ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کریں کہ اگران کی حقیقتیں واضح کردی جائیں تو بری لگیں،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ وَإِن تَسْأَلُوا عَنْهَا حِينَ يُنَزَّلُ الْقُرْآنُ تُبْدَ لَكُمْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهَا ۗ وَاللّٰهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ)(المائدة:101) ”مومنو!ایسی چیزوں کے متعلق مت سوال کروکہ اگر(ان کی حقیقتیں)تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمھیں بری لگیں اور اگر قرآن کے نازل ہونے کے ایام میں ایسی باتیں پوچھو گے تو تم پر ظاہر بھی کردی جائیں گی(اب تو)اللہ نے ایسی باتوں(کے پوچھنے)سے درگزر فرمایاہے اور اللہ بخشنے والا بردبار ہے۔“[2] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ: (ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلاَفِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِ) ”جب تک میں تمھیں چھوڑے رکھوں تم بھی مجھے چھوڑدوکہ تم سے پہلے لوگوں کوسوالات کی کثرت اور انبیاء کرام سے اختلاف نے تباہ وبرباد کردیا تھا۔“[3] ایک اور صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (إِنَّ اللّٰهَ فَرَضَ فَرَائِضَ، فَلَا تُضَيِّعُوهَا، وَحَدَّ حُدُودًا فَلَا تَعْتَدُوهَا، وَحَرَّمَ أَشْيَاءَ، فَلَا تَنْتَهِكُوهَا، وَسَكَتَ عَنْ أَشْيَاءَ رَحْمَةً لَكُمْ غَيْرَ نِسْيَانٍ، فَلَا تَسْئَلُوْا عَنْهَا)
Flag Counter