Maktaba Wahhabi

71 - 358
جب سے یہ فتویٰ سنا نماز ادا کرنے کے لیے متاثرہ شلوار نہیں اتارتی تھی۔ عرصہ دراز کے بعد ایک دوسرے عالم سے سنا کہ ایسی رطوبت پلید ہے۔ اس بارے میں درست بات کون سی ہے؟ جواب: قبل یا دبر(آگے یا پیچھے والے حصے)سے نکلنے والا پانی وغیرہ ناقض وضو ہے۔ وہ کپڑے یا بدن کو لگ جائے تو اسے دھونا ضروری ہے۔ اگر یہ دائمی امر ہو تو اس کا حکم استحاضہ اور سلسل البول والا ہے۔ یعنی عورت کو استنجاء کرنے کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرنا ہو گا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ عورت سے فرمایا تھا: (تَوَضَّئِي لِوقت كُلِّ صَلَاةٍ)(رواہ ابوداؤد، کتاب الطھارۃ) ’’ ہر نماز کے وقت وضو کر لیا کر۔‘‘ اگر صرف ہوا خارج ہو تو نماز کے لیے وضو کرنا پڑے گا۔ استنجاء کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ رطوبت خارج ہونے کی صورت میں نماز کے وضو کی طرح وضو کرنا ہو گا، یعنی ہاتھ دھونا، کلی کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، منہ دھونا، کہنیوں تک بازو دھونا، سر کا مسح کرنا اور ٹخنوں سمیت پاؤں دھونا۔ یہی حکم سونے، شرم گاہ کو چھونے اور اونٹ کا گوشت کھانے کا ہے۔ ان تمام صورتوں میں وضو کرنا ضروری ہے۔ وباللّٰه التوفيق۔ …شیخ ابن اب باز… سر پر مہندی لگانا ناقض طہارت نہیں سوال 5: ایک عورت نے وضو کرنے کے بعد سر پر مہندی لگائی اور پھر نماز ادا کرنے لگی۔ کیا اس کی نماز درست ہے؟ اگر اس کا وضو ٹوٹ گیا تو کیا مہندی پر مسح کرے گی یا بال دھو کر ادائیگی نماز کے لیے وضو کرنا ہو گا؟ جواب: طہارت(صغریٰ یا کبریٰ)حاصل کرنے کے بعد سر پر مہندی لگانا ناقض طہارت نہیں ہے۔ اگر عورت وضو یا غسل کے بعد سر پر لیپ کرے تو طہارت صغریٰ(وضو)کے لیے سر کا مسح کرنا کافی ہو گا۔ لیکن طہارت کبریٰ(غسل کرنے کی صورت)میں سر کا مسح کافی نہ ہو گا، بلکہ اس پر تین بار پانی ڈالنا ضروری ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ام سلمیٰ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے سر کے بالوں کو کس کر باندھتی ہوں، کیا غسل جنابت اور غسل حیض کے لیے انہیں کھولنا ہو گا؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter