Maktaba Wahhabi

308 - 358
وصلى اللّٰه على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم …شیخ ابن اب باز… عورت کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا سوال 5: عورت کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا شرعا کیا حکم رکھتا ہے؟ جواب: یہ بات طے شدہ ہے کہ عورت کا مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے میدان عمل میں اترنا، مذموم اختلاط اور خلوت کا سبب بنتا ہے، اور یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔ اس کے نتائج خطرناک اور پھل کڑوا ہوتا ہے اور انجام انتہائی برا اور ناپسندیدہ ہوتا ہے۔ عورتوں کا مردوں کے ساتھ میدان عمل میں اترنا قرآنی آیات(احکام)سے متصادم ہے جو عورت کا دائرہ عمل گھر کی چار دیواری تک محدود بناتی ہیں اور اسے ایسے اعمال بجا لانے کی تلقین کرتی ہیں جن کے لیے عورت کی تخلیق ہوئی اور جو اس کے ساتھ مخصوص ہیں، اس طرح ہی وہ مردوں کے ساتھ اختلاط سے محفوظ رہ سکتی ہے۔ ایسے صحیح اور صریح دلائل و براہین جو اجنبی عورتوں سے خلوت اپنانے، انہیں دیکھنے، شرعی محرمات کے وسائل و اسباب کے ارتکاب کو حرام قرار دیتے ہیں محکم اور کثیر تعداد میں ہیں جو کہ انجام بد سے دوچار کرنے والے مرد و زن کے اختلاط کے حرام ہونے کے بارے میں فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔ ان دلائل میں سے چند ایک مندرجہ ذیل ہیں: ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾ وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا ﴿٣٤﴾(الاحزاب 33؍33-34) ’’(اے نبی کی بیویو!)اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو اور قدیمی زمانہ جاہلیت کی طرح اپنے بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو، اے نبی کی بیویو! اللہ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ تم سے وہ ہر قسم کی گندگی و پلیدی کو دور کر دے اور تمہیں(ہر طرح سے)خوب پاک صاف کر دے۔ تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو حدیثیں پڑھی جاتی ہیں یاد رکھو۔ یقینا اللہ تعالیٰ
Flag Counter