Maktaba Wahhabi

169 - 358
مجرد زندگی بسر کرنے میں بے شمار خطرات پوشیدہ ہوتے ہیں۔ ہم تمام نوجوان لڑکیوں کو نصیحت کریں گے کہ وہ مناسب رشتے آنے پر اپنی موافقت کا اظہار کر دیں اور درس و تدریس وغیرہ کو بہانہ نہ بنائیں۔ واللّٰه ولى التوفيق …شیخ ابن اب باز… لڑکی اور اس کے باپ(ولی)کی رضامندی کافی ہے سوال 6: میں اپنی ایک مشکل کا حل چاہتی ہوں، بات یہ ہے کہ میری عمر اس وقت چوبیس سال ہے، میرے لیے ایک ایسے نوجوان نے منگنی کا پیغام دیا جو یونیورسٹی کی سطح تک تعلیم مکمل کر چکا ہے اور ایک دیندار خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس پر میرے والد نے اپنی موافقت کا اظہار کر دیا اور نوجوان کو دیکھنے کے لیے مجھے بیٹھک میں آنے کو کہا۔ ہم نے ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد ایک دوسرے کو پسند کر لیا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ دین حنیف نے شادی سے قبل ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے۔ جب میری والدہ کو معلوم ہوا کہ یہ نوجوان ایک دینی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے تو اس نے ایک ہنگامہ کھڑا کر دیا اور قسم کھائی کہ کسی بھی صورت میں یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکتی، میرے باپ نے بڑی کوشش کی مگر ناکامی کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہ آ سکا۔ کیا ان حالات میں مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں شریعت سے اپنے مسئلے میں مداخلت کا مطالبہ کروں؟ جواب: بصورت صحت سوال لڑکی کی والدہ کو اس بارے میں اعتراض کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں بلکہ اس پر ایسا کرنا حرام ہے۔ سائلہ محترمہ! اس معاملے میں تمہاری ماں کی اطاعت تم پر واجب نہیں ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: (إِنَّما الطَّاعَةُ فِي المَعْرُوفِ)(متفق علیہ)’’ اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے۔‘‘ اور نیک رشتے کے پیغام کو رد کرنا نیکی نہیں ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: (إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلاَّ تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الأَرْضِ، وَفَسَادٌ كبير)(سنن ترمذی بسند حسن) ’’ جب کوئی ایسا شخص تمہیں نکاح کا پیغام دے کہ جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو
Flag Counter