Maktaba Wahhabi

243 - 358
اس بنا پر مومن کو نذر ماننی ہی نہیں چاہیے۔ اب ہم آپ کے سوال کے جواب کی طرف آتے ہیں، جب انسان کسی قسم کی نذر مان لے اور پھر یہ سمجھے کہ اس نذر کے علاوہ کوئی اور چیز اس سے افضل اور اقرب الی اللہ اور لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہے، تو اس صورت میں جہت تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگا: ’’ میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے مکہ فتح کر دیا تو میں بیت المقدس میں نماز ادا کروں گا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہیں نماز پڑھ لے۔ اس آدمی نے پھر وہی بات دھرائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی جواب دیا۔ اس نے پھر وہی بات کہی، تو اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :پھر جیسے تیری مرضی ہے کر لے اس سے معلوم ہوا کہ انسان ادنیٰ درجے کی نذر کو اگر اعلیٰ(افضل)درجے کی نذر سے بدل لے تو یہ جائز ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter