Maktaba Wahhabi

270 - 358
(3)اندرون ملک یا بیرون ملک ہر جگہ اجنبیوں(غیر محرم مردوں)سے پردہ کرنا عورت پر فرض ہے۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ﴾(الاحزاب 33؍53) ’’ اور جب تم ان(ازواج مطہرات)سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی کامل پاکیزگی ہے۔‘‘ یہ آیت چہرے اور غیر چہرے کے لیے عام ہے۔ نیز اس لیے بھی کہ چہرہ عورت کی پہچان اور بڑی زینت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾(الاحزاب 33؍59) ’’ اے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)! فرما دیجئے اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور عام اہل ایمان کی عورتوں سے کہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں اس سے وہ جلد پہچان لی جایا کریں گی اور اس سے انہیں ستایا نہ جائے گا اور اللہ تعالیٰ تو بڑا مغفرت والا بڑا رحمت والا ہے۔‘‘ نیز ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ ﴾(النور 24؍31) ’’ اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے۔‘‘ یہ آیات مبارکہ اندرون و بیرون ملک ہر جگہ مسلمان اور کافر سب سے وجوب پردہ کی دلیل ہیں۔ کسی بھی مومن عورت کو اس میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے، نیز اس لیے بھی کہ بے حجابی عورت کے لیے گھر اور باہر ہر جگہ باعث فتنہ ہے۔ …شیخ ابن اب باز…
Flag Counter