Maktaba Wahhabi

291 - 358
اگر آپ بغور آیت کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے(ُولِي الْأَمْرِ)کے ساتھ(أَطِيعُوا)فعل امر کا اعادہ نہیں فرمایا، اور یہ اس امر کی دلیل ہے کہ حکمرانوں کی اطاعت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے تابع ہے۔ اگر ان کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مخالف ہو تو اس صورت میں ان کی بات سننے اور عمل کرنے کے لائق ہرگز نہیں اس لیے کہ: (لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ)(مصنف ابن ابی شیبۃ 12؍546) یعنی ’’ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔‘‘ اس ملک کی خواتین مصائب کا شکار ہیں، ان پر صبر کے بغیر کوئی چارہ کار نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے صبر کے لیے استقامت کی دعا کرنی چاہیے۔ ہم دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت حکمرانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ میرا خیال ہے کہ یہ پابندی گھر سے باہر جانے کی صورت میں ہے، گھر کے اندر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ہو گا۔ لہذا اس سے بچنے کے لیے خواتین کا گھر پر ہی رہنا ممکن ہے۔ باقی رہی ایسی تعلیم کہ جس کے حصول کے نتیجہ میں گناہ کا صدور ہوتا ہو تو ایسی تعلیم کا حصول جائز نہیں ہے۔ عورتوں کے لیے اتنی تعلیم ہی کافی ہے جس کی دینی اور دنیوی طور پر انہیں ضرورت ہو، اور جس کا حصول عام طور پر گھروں میں بھی ممکن ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ منکر کاموں میں حکمرانوں کی اطاعت جائز نہیں ہے۔ …شیخ محمد بن صالح عثیمین…
Flag Counter