Maktaba Wahhabi

302 - 358
دوران روزہ رکھنا اس کے لیے نقصان دہ ہے۔ لہذا رحمت باری کا تقاضا ہوا کہ وہ ان ایام میں روزہ رکھنا چھوڑ دے۔ حیض کے دوران اس کی حالت طہارت سے مانع ہوتی ہے، تو رحمت الٰہی نے یہاں بھی اس کے ترک نماز کو مشروع قرار دے دیا۔ یہی حکم نفاس کا ہے۔ پھر نماز کے بارے میں حکم دیا کہ اس کی قضاء بھی نہیں ہو گی، کیونکہ نماز دن رات میں پانچ بار ادا کرنا ہوتی ہے، لہذا اس کی قضاء میں عورت کے لیے بڑی مشقت ہے۔ حیض کے دن سات یا آٹھ بھی ہو سکتے ہیں جبکہ نفاس کی مدت چالیس دن تک بھی ہو سکتی ہے، تو چونکہ نمازوں کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس پر رحمت اور احسان کرتے ہوئے نماز کو یکسر معاف فرما دیا ہے۔ نہ تو اسے ادا کرے گی اور نہ ہی اس کی قضاء دے گی، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ عورت ہر اعتبار سے ناقص عقل و دین ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحت فرما دی ہے کہ عورت میں نقص عقل عدم ضبط کی بناء پر ہے، جبکہ نقص دین حیض و نفاس کے دوران نماز روزہ چھوڑنے کی وجہ سے ہے۔ اس سے یہ ہرگز لازم نہیں آتا کہ وہ ہر پہلو میں مرد سے کم تر اور مرد ہر اعتبار سے برتر ہے۔ ہاں بحیثیت مجموعی کئی اسباب کی بناء پر جنس مرد جنس عورت سے افضل ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: (الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ وَبِمَا أَنفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ)(النساء 4؍34) ’’ مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس لیے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے۔‘‘ عورت بعض اوقات کئی چیزوں میں مرد پر فوقیت حاصل کر لیتی ہے۔ بے شمار خواتین، عقل، دین اور ضبط میں کئی مردوں سے بڑھ کر ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی رو سے عورتیں صرف ان دو حیثیتوں سے عقل و دین میں ناقص ہیں۔ نیک اعمال، تقویٰ و طہارت اور اخروی منازل کے اعتبار سے عورتیں کبھی بہت سے مردوں پر سبقت لے جاتی ہیں اسی طرح عورتوں کو بعض معاملات میں خاصی دلچسپی ہوتی ہے جس کی بناء پر وہ کئی مردوں سے حفظ و ضبط میں بڑھ جاتی ہیں اور وہ تاریخ اسلام اور دیگر کئی امور میں مرجع کی حیثیت اختیار کر لیتی ہے۔ جو شخص عہد نبوی اور بعد کی خواتین کے حالات کا بغور مطالعہ کرے گا تو اس پر مذکورہ بالا حقیقت آشکارا ہو جائے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ مخصوص قسم کا نقص اس پر اعتماد فی الروایۃ سے مانع نہیں ہے۔ اسی طرح اگر اس کی گواہی دوسری عورت کے ساتھ مل کر مکمل
Flag Counter