Maktaba Wahhabi

315 - 358
قرآن مجید کو ہاتھ تک نہیں لگاتے؟ جبکہ غیر مفید اخبارات و رسائل کا مطالعہ باقاعدگی سے کرتے رہتے ہیں۔ جواب: اہل ایمان خواتین و حضرات کے لیے تفکر و تدبر کے ساتھ کثرت سے تلاوت کلام پاک کرنا مسنون ہے، چاہے زبانی پڑھے یا قرآن مجید سے دیکھ کر، بہرحال اس کی تلاوت ضرور کرنی چاہیے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩﴾(ص 38؍29) ’’ یہ(قرآن)ایک بابرکت کتاب ہے، جس کو ہم نے آپ پر نازل کیا ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غوروفکر کریں اور تاکہ عقل والے نصیحت حاصل کریں۔‘‘ اسی طرح ارشاد ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَتْلُونَ كِتَابَ اللّٰهِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً يَرْجُونَ تِجَارَةً لَّن تَبُورَ ﴿٢٩﴾ لِيُوَفِّيَهُمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدَهُم مِّن فَضْلِهِ ۚ إِنَّهُ غَفُورٌ شَكُورٌ ﴿٣٠﴾(فاطر 35؍29-30) ’’ بےشک وہ لوگ جو کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے رہتے ہیں، وہ ایسی تجارت کی آس لگائے بیٹھے ہیں جو کبھی ماند نہ پڑے گی تاکہ وہ انہیں ان کے اعمال کا پورا پورا حصہ دے اور اپنے فضل سے کچھ زائد بھی دے، بےشک وہ بڑا بخشنے والا اور قدر دان ہے۔‘‘ مذکورہ بالا آیت تلاوت کرنے اور عمل کرنے دونوں سے عبارت ہے۔ خلوص دل سے، تدبر اور تفکر کے ساتھ تلاوت کرنا اتباع کا ایک ذریعہ اور اجر عظیم کا باعث ہے۔ جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اقْرَأُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفِيعًا لِأَصْحَابِهِ)(صحیح مسلم، صلاۃ المسافرین 252) ’’ قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحاب قرآن کے لیے سفارش کرے گا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید فرمایا:
Flag Counter