Maktaba Wahhabi

321 - 358
جواب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر اہم ترین فرائض میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ ﴾(التوبۃ 9؍71) ’’ اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے رفیق اور دوست ہیں بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے رہتے ہیں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر مومن مردوں اور عورتوں کا ضروری وصف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ ۗ ﴾(آل عمران 3؍110) ’’ تم بہترین جماعت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے، تم بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم، کتاب الایمان حدیث 78) ’’ تم میں سے جو شخص بھی برائی کو دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روک دے، اگر اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو دل سے برا سمجھے اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام نہ دینے اور اس ذمہ داری کو نہ نبھانے والوں کی مذمت میں بہت ساری آیات اور احادیث وارد ہیں۔ لہذا آپ پر اور ہر مومن مرد عورت پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر واجب ہے، اگرچہ جنہیں تم روکتے ہو وہ ناراض ہی کیوں نہ ہوں۔ اگر وہ تمہیں گالیاں دیں تو انبیاء علیہم السلام کی اقتداء میں صبر کریں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ﴿فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ ﴾(الاحقاف 46؍35)
Flag Counter