Maktaba Wahhabi

146 - 702
اس میں ان جنات اور انسانوں کے شر سے پناہ مانگی گئی ہے جو لوگوں کے سینوں میں وسوسے ڈالتے ہیں ۔ تو یہاں پر ان جنات اور انسانوں کے شر سے پناہ مانگنے کا حکم ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ مَا فَعَلُوْہُ فَذَرْہُمْ وَ مَا یَفْتَرُوْنَ﴾ [الانعام۱۱۲] ’’اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنا دیا، ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا رہتا ہے اور اگر تیرا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑ انھیں اور جو وہ جھوٹ گھڑتے ہیں ۔‘‘ ٭ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل روایت میں ہے؛ جسے ابو حاتم ابن حبان نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے؛ فرمایا:’’اے ابو ذر! جنات اور انسانوں کے شیاطین سے پناہ مانگو۔ عرض کیا: یارسول اللہ ! کیا جنات اور انسانوں کے شیاطین سے ؟ تو آپ نے فرمایا:’’ جنات اور انسانوں کے شیاطین سے ۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے فرمادیا ہے: ﴿وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَھْزِئُ وْنَ﴾ [البقرۃ ۱۴] ’’اور جب وہ مؤمنین سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں توکہتے ہیں بیشک ہم تمھارے ساتھ ہیں ، ہم تو صرف مذاق اڑانے والے ہیں ۔‘‘ ٭ عام مفسرین کرام رحمہم اللہ سے منقول ہے؛ اس سے مراد شیاطین انس ہیں ۔ اور ان میں سے کسی ایک کے بارے میں مجھے معلوم نہیں ہوسکا جس نے کہا ہو: اس سے مراد شیاطین جن ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؛ ابن عباس رضی اللہ عنہم ؛ حضرت حسن اور سدی رحمہما اللہ سے منقول ہے:اس سے کفر کے سرغنے مراد ہیں ۔ ٭ اور ابو عالیہ اور مجاہد رحمہما اللہ سے مروی ہے کہ: اس سے ان کے مشرکین بھائی مراد ہیں ۔ ٭ حضرت ضحاک اور ابن سائب رحمہما اللہ سے منقول ہے: اس سے ان کے کاہن مراد ہیں ۔ ٭ یہ ان تمام انواع و اقسام کو شامل ہے۔ اس کے الفاظ شیاطین انس پر دلالت کرتے ہیں ۔اس لیے کہ آیت میں یوں فرمایا گیا ہے: ﴿وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْٓا اٰمَنَّا وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰی شَیٰطِیْنِہِمْ قَالُوْٓا اِنَّا مَعَکُمْ ﴾
Flag Counter