Maktaba Wahhabi

1100 - 609
مولانا فراہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اصل بحث کے آغاز سے پہلے خواب میں وحی اور قربانی سے متعلق بعض اُصولی مباحث کا سمجھ لینا ضروری ہے۔یہ اصولی مباحث دس ہیں۔(الف)شریعت خداوندی کے عام مزاج سے یہ بات بہت بعید ہے کہ اللہ عزو جل اپنے کسی بندہ کو صریح الفاظ میں اس بات کا حکم دے دے کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر ڈالے۔البتہ خواب میں یہ بات دکھائی جا سکتی ہے۔کیونکہ خواب تعبیر کی چیز ہوتی ہے۔اگر خواب میں کسی کو ذبح کرنا دکھایا جائے تو اس کی سب سے قریب ترین تاویل یہ ہے کہ اس کو خدا کی نذر اور اس کے گھر کا خادم بنا دیا جائے۔یہود کے یہاں معبد کے جو رسوم تھے ان کی رو سے معبد کے خدّام بڑی حد تک قربانی کے جانوروں کے مشابہ خیال کیے جاتے تھے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ ان پرقربانی کے بعض مراسم ادا بھی کیے جاتے تھے۔چنانچہ گنتی(8:10۔16)میں ہے: ’’پھر لاویوں کو خداوند کے آگے لانا۔تب بنی اسرائیل اپنے ہاتھ لاویوں پر رکھیں۔اور ہارون کو بنی اسرائیل کی طرف سے ’ہلانے کی قربانی‘ کے لیے خداوند کے حضور گذرانے تاکہ وہ خداوند کی خدمت کرنے پر رہیں۔پھر لاوی اپنے اپنے ہاتھ بچھڑوں کے سروں پر رکھیں اور تو ایک کو ’خطا کی قربانی‘ اور دوسرے کو ’سوختنی کی قربانی‘ کے لیے خداوند کے حضور گذراننا تا کہ لاویوں کے واسطے کفارہ دیا جائے۔پھر تو لاویوں کو ہارون اور اس کے بیٹوں کے آگے کھڑا کرنا اور ان کو ’ہلانے کی قربانی‘ کے لیے خداوند کے حضور گذرانا۔یوں تو لاویوں کو بنی اسرائیل سے الگ کرنا اور لاوی میرے ہی ٹھہریں گے۔اس کے بعد لاوی خیمہ اجتماع کی خدمت کے لیے اندر آیا کریں سو تو ان کو پاک کر اور ’ہلانے کی قربانی‘ ان کے کو گذران۔اس لیے کہ وہ سب کے سب بنی اسرائیل میں مجھے بالکل دے دیے گئے ہیں کیونکہ میں نے ان ہی کو ان سبھوں کے بدلہ جو اسرائیلیوں میں پہلوٹھی کے بچے ہیں،اپنے واسطے لے لیا ہے۔‘‘ [1] قوموں کی ثابت شدہ تاریخ مولانا فراہی رحمہ اللہ گزشتہ آسمانی صحائف کے ساتھ ساتھ قوموں کی ثابت شدہ تاریخ کو بھی تفسیر کے ثانوی اُصول کے طور پر بیان کرتے ہیں۔مولانا فراہی رحمہ اللہ ’تفسیر کے خبری مآخذ‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں: "من المأخذ ما هو أصل وإمام،ومنها ما هو كالفرع والتّبع. أما الإمام والأساس فليس إلا القرآن نفسه،وأمّا ما هو كالتّبع والفرع فذلك ثلاثة:ما تلقّته علماء الأمة من الأحاديث النبوية،وما ثبت واجتمعت الأمة عليه من أحوال الأمم،وما استحفظ من الكتب المنزلة على الأنبياء." [2] کہ بعض ماخذ اصل واساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض فرع کی۔اصل و اساس کی حیثیت تو صرف قرآن کو حاصل ہے۔اس کے سوا کسی چیز کو یہ حیثیت حاصل نہیں ہے۔باقی فرع کی حیثیت سے تین ہیں:وہ احادیثِ نبویہ جن کو علمائے امت نے قبول کیا،قوموں کے ثابت شدہ ومتفق علیہ حالات اور گذشتہ انبیاء کے صحیفے جو محفوظ ہیں۔
Flag Counter