Maktaba Wahhabi

778 - 609
نہیں کی ہے بلکہ صرف اللہ کی بخشی ہوئی بصیرت میری رہنما رہی ہے۔‘‘[1] مولانا کی مذکورہ عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ نظم قرآن کی طرف رہبری ان کی وجدانی کیفیت نے کی اور بلاشبہ یہ کیفیت قرآنِ مجید سے والہانہ لگاؤ کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہے،قرآن مجید مختلف احکام و مسائل اور حکم و عبر کا مجموعہ و مرقعہ ہے۔اس لیے قرآن مجید سے جس انسان کو جتنا لگاؤ اور شغف ہوگا اسی کے بقدر اس کے سامنے جزئیات سے کلیات تک روشن و عیاں ہوں گے اور قرآن مجید کا حسن و جمال ایک وحدت کی شکل میں اسے نظر آئے گا اسی طرح جیسے شیشہ میں ایک حسین منظر اپنی پوری کیفیت کے ساتھ دیکھنے والے کو نظر آتا ہے،آئینہ میں جو منظر نظر آتا ہے وہ مرئی ہوتا ہے اس لیے لوگ آسانی سے اس کو تسلیم کر لیتے ہیں لیکن فکر و وجدان کے آئینہ میں جو چیز نظر آتی ہے اس کو ہر انسان نہیں دیکھ سکتا۔اس کو صرف وہی دیکھ سکتا ہے جو سوچنے اور غور کرنے کے بعد ایک کیفیت اپنے اندر پیدا کر لینے میں کامیاب ہو جائے۔ نظم قرآن کے لیے نشان راہ مولانا فراہی رحمہ اللہ کے نزدیک قرآن کریم میں نظم تلاش کرنے کیلئے حسبِ اُمور چیزوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے: 1۔ نظم کیلئے تاویل کی خوبصورتی پہلی شرط ہے۔وہ صحیح اور خوبصورت تاویل پر ہی نظم قرآن کی بناء رکھتے ہیں۔ 2۔ نظام حکمت کی کلید ہوتا ہے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مختلف احکام کے درمیان جو مناسبتیں ہوتی ہیں ان پر غور و فکر نہ صرف یہ کہ تمہیں نظم کلام سے واقف کرے گا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تم پر بہت سی حکمتوں کے دروازے بھی کھولے گا۔کیونکہ نظام کبھی بھی حکمت سے خالی یا اس سے جدا نہیں ہو سکتا۔‘‘[2] 3۔ کسی سورۃ کا عمود یا اس کا مرکزی مضمون ہی اس کے نظام کی کلید ہوا کرتا ہےلہٰذا جب تک اس سورۃ کا عمود واضح نہ ہو اس وقت تک یہ اطمینان نہیں کیا جا سکتا کہ اس سورۃ کی آیات کا نظم واضح ہوگیا۔ 4۔ وہ نظم جو قریبی اور متصل آیات میں ربط قائم کر دے اور دور کی آیات کو جو ان آیات سے پہلے اور بعد میں آئی ہیں بالکل کاٹ کر رکھ دےوہ صحیح نظم نہیں۔صحیح نظم کی شان یہ ہے کہ وہ دور و نزدیک کی تمام ہی آیات کو اس طرح باہم مربوط کر دے کہ ان کے درمیان کسی قسم کی بے ربطگی کا گمان نہ ہو۔ 5۔ وہ نظم جس کیلئے عبارت میں کوئی دلیل یا قرینہ موجود ہو وہ اس نظم کے مقابلے میں قابل ترجیح ہو گا جس کے پیچھے کوئی دلیل یا قرینہ نہ ہو۔ 6۔ وہ نظم جو کتاب و سنت کے محکمات سے ہم آہنگ ہو وہ اس نظم کے مقابلے میں قابل ترجیح ہو گا جو اس وصف سے خالی ہو۔[3] بنیادی طور پر یہ چھ نشانات راہ ہیں جو نظم قرآن کے طویل اور صبر آزما سفر میں امام فراہی رحمہ اللہ کے پیش نظر رہے ہیں اور یہ نشانات
Flag Counter