Maktaba Wahhabi

584 - 609
نام سے موسوم نظر آتے ہیں۔کالج میں مولانا،’عبد الحمید‘ نہیں،’حمید الدین‘ کے نام سے داخل ہوئے۔[1] ڈاکٹر شرف الدین اصلاحی رقمطراز ہیں: ’’فراہی کے نام کے بارے میں دائرہ حمیدیہ کے ڈائریکٹر مولانا بدر الدین اصلاحی سے گفتگو ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ایک زمانہ میں کسی کے استفسار پر وہ خود اس کی تلاش وتحقیق میں سرگرداں رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ابتداءً مولانا کا نام عبد الحمید ہی تھا اور ان کے بھائی کا نام رشید الدین کی بجائے عبد الرشید تھا،جس طرح کہ ان کے والد کا نام عبد الکریم تھا،لیکن بعد میں غالباً علامہ شبلی نے بدل کر حمید الدین اور رشید الدین کر دیا۔ان کا مقصد اس میں علمی اور ادبی شان پیدا کرنا تھا۔عبد الحمید اور عبد الرشید سیدھے سادھے عام سے نام تھے اور ان میں ایک طرح کی مولویت اور دہقانیت تھی۔‘‘ [2] اگر مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کا یہ کہنا درست ہے کہ یہ دونوں ہی نام شروع سے چلے آرہے ہیں اور خاندان کے بزرگ شروع ہی سے دونوں نام استعمال کرتے آئے ہیں،تب تو اتنا ہی فرق واقع ہوا کہ انگریزی تعلیم کے آغاز کے ساتھ ’حمید الدین‘ رجسٹرڈ یا گزیٹڈ ہوگیا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ مولانا کی خاندانی روایات کے تحت ایسا ہوا ہو کہ شروع میں کام چلانے کیلئے ایک عام سا نام رکھ لیا گیا ہو اور بعد میں اپنے خیال کے مطابق اچھا سا نام اس وقت اختیار کر لیا گیا ہو جب اس کے لیے ایک مناسب موقع(یعنی تعلیم کے سلسلے میں اور رجسٹریشن)پیش آیا۔مولانا فراہی رحمہ اللہ کے بیٹے محمد سجاد بیان کرتے ہیں: ’’ہم بھائیوں کے نام شروع میں شیخ،مرزا اور مغل تھے۔باقاعدہ حماد،سجاد اور عباد بہت بعد میں رکھے گئے جب کہ ہماری عمریں زیادہ ہو چکی تھیں۔ہمارے نام دادا نے رکھے۔چونکہ گاؤں میں نیچی ذات کے کمی اور اسامی لوگ اپنے بچوں کے نام شریف خاندان کے بچوں کے ناموں پر رکھ لیتے تھے اس لئے ہمارے خاندان میں عرصہ تک بچوں کے نام نہیں رکھے جاتے تھے اور انہیں فرضی ناموں سے پکارا جاتا تھا۔‘‘ [3] التباس کی صورت جب پیدا ہوئی کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے،جنہیں طبعاً ’عبد الحمید‘ سے زیادہ مناسبت تھی،اس نام کو ترک نہیں کیا،بلکہ اپنی عربی تصانیف میں مسلسل لکھتے رہے،لیکن دوسری طرف سرکاری کاغذات میں آپ کا نام ’حمید الدین‘ مرقوم ہے۔اس کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یہ فارسی اور اردو کے ذوق کے زیادہ نزدیک ہے۔مولانا اپنی تمام خط وکتابت میں اپنا نام ’حمید الدین‘ ہی لکھتے تھے اور یہی نام ان کی اردو اور فارسی کتابوں پر بھی ثبت ہے،البتہ عربی کتب میں ان کا نام المعلّم عبد الحمید الفراهي ہی ہے،اور یہ بات بعید نہیں کہ آپکی’حمید الدین‘ پر ’عبد الحمید‘ کو ترجیح دینے کی وجہ وہی ہو جس کی طرف سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے اشارہ کیا ہے کہ لغت عربی کے مطابق ’حمید الدین‘ القابِ مدح میں سے ہے اس لئے مولانا فراہی رحمہ اللہ نے زہد اور تواضع کی بناء پر اس سے اجتناب کیا ہو۔ محمد سجاد صاحب اور علی میاں(1999ء)کا بیان ہے کہ جائیداد کے کھاتے اور تمام سرکاری کاغذات میں مولانا کا نام ’حمید الدین‘ اور ان کے بھائی کا نام ’رشید الدین‘ ہے۔’عبد الحمید‘ کہیں بھی نہیں ہے۔[4]
Flag Counter