Maktaba Wahhabi

101 - 531
((وفتر الوحی فترۃ، حتی حزن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ۔)) اور ایک مدت تک وحی کے نزول کا سلسلہ منقطع ہوگیا، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غم زدہ اور رنجیدہ ہوگئے۔ (۴۹۵۳) تیسری حدیث میں جو عبد اللہ بن محمد، عن عبد الرزاق، عن معمر- بن راشد- عن الزہری، عن عروہ، عن ام المومنین کی سند سے بیان ہوئی ہے، دوسری حدیث کے الفاظ پر ختم ہوئی ہے، یعنی: ((وفتر الوحی فترۃ حتی حزن النبی صلي الله عليه وسلم ۔)) لیکن اس کے بعد اس حدیث میں جو اضافہ ہے وہ کسی دوسری حدیث میں نہیں ہے۔ وہ اضافہ یہ ہے: ((حتی حزن النبی صلي اللّٰه عليه وسلم فیما بلغنا حزنا غدا منہ مرارا کی یتردی من رؤوس شواھق الجبال، فکلما أوفٰی بذورۃ الجبل لکی یُلقی منہ نفسہ تبدی لہ جبریل، فقال: یا محمد! إنک رسول اللّٰه حقا، فیسکن لذلک جأشہ، وتقر نفسہ فیرجع، فاذا طالت علیہ فترۃ الوحی غدا لمثل ذلک، فإذا اوفی بذروۃ جبل تبدی لہ جبریل، فقال لہ مثل ذلک۔))[1] ’’اس مسئلہ میں ہمیں جو خبر پہنچی ہے وہ یہ کہ نزول وحی کے منقطع ہوجانے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس درجہ رنجیدہ خاطر ہوگئے کہ کئی بار ایسا ہوا کہ آپ نے پہاڑوں کی بلندی سے اپنے آپ کو نیچے گرادینا چاہا، اور جب بھی آپ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے تاکہ وہاں سے اپنے آپ کو گرادیں جبریل آپ کے سامنے نمودار ہوجاتے اور کہتے: اے محمد! بلاشبہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ، یہ سن کر آپ کو سکون قلب حاصل ہوجاتا اور آپ کے دل کو قرار آجاتا، پھر جب نزول وحی میں توقف دراز ہوجاتا تو آپ کی وہی حالت دوبارہ ہوجاتی اور جب آپ پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے تو جبریل آپ کے سامنے ظاہر ہوجاتے اور آپ سے وہی کہتے جو پہلے کہا تھا۔‘‘ اس حدیث میں نزول وحی میں توقف کے نتیجے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو کیفیت بیان ہوئی ہے وہ صرف اس روایت میں آئی ہے جو معمر بن راشد نے امام زہری سے بیان کی ہے۔ اور اگر چہ تمام ہی محدثین اور ارباب سیر نے اس کو امام زہری کا ’’بلاغ‘‘ قرار دیا ہے، مگر دو وجہوں سے اس کو امام زہری کا بلاغ نہیں کہا جاسکتا: (۱)… نزول وحی کے آغاز کی تمام روایتوں کی سندوں میں امام زہری شامل ہیں ، لہٰذا اگر حدیث میں مذکورہ فقرہ کا ادراج کرنے والے وہی ہیں تو کیا وجہ ہے کہ یہ صرف اس روایت میں آیا ہے جس کی سند میں معمر بن راشد شامل ہیں اور جن سندوں میں وہ شامل نہیں ہیں ان میں نزول وحی میں توقف کے نتیجے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صرف غم زدہ ہوجانے کا ذکر ہے، دوسری تکلیف کا ذکر نہیں ہے۔ (۲)… حدیث اور اس کے اسلوب بیان میں ایسا معمولی سا بھی اشارہ نہیں ہے جو اس بلاغ کو حدیث میں شامل
Flag Counter