Maktaba Wahhabi

181 - 531
کی زبان مبارک سے سن کر صحابہ کرام ہی نے اور ان کے بعد تابعین اور تبع تابعین نے روایت کی ہیں ، تو کیا عقل یہ قبول کر سکتی ہے کہ ایک ہی شخص قرآن کی روایت حرف بحرف اور پوری صحت کے ساتھ کرے اور حدیث کی روایت میں غلط بیانی سے کام لے؟ یاد رہے کہ نقل آحاد اور نقل متواترکی بحث اپنے مقام پر آ رہی ہے۔ اب میں اس بحث کے اس موڑ پر پہنچ گیا ہوں کہ اس حدیث کی تائید قرآن سے بھی کروں ، اللہ تعالیٰ نے سورۂ شعراء میں ابراہیم علیہ السلام اور ان کے باپ اور ان کی قوم کے درمیان ہونے والے مکالمہ کے بعد ابراہیم علیہ السلام کے وہ کلمات بیان فرمائے ہیں جن میں انہوں نے’’رب العالمین ‘‘ کی چند صفات بیان کی ہیں اس ضمن میں ایک آیت کے الفاظ یوں آئے ہیں : ﴿وَالَّذِیْٓ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیَٔتِیْ یَوْمَ الدِّیْنِ ﴾ (الشعراء: ۸۲) ’’اور جس(رب العالمین) سے مجھے امید ہے کہ وہ روز جزا میری خطا معاف کردے گا۔‘‘ جس طرح پورے قرآن پاک میں کسی بھی نبی یا رسول کی زبانی ایسی کوئی دعا اس جامعیت کے ساتھ نقل نہیں ہوئی ہے، اسی طرح کسی بھی نبی یا رسول نے اپنی کسی خطا یا لغزش کی معافی یا بخشش کے لیے یہ تعبیر نہیں اختیار کی ہے جو ابراہیم علیہ السلام نے اختیارکی ہے، جبکہ قرآن پاک میں متعدد رسولوں کی لغز شوں کا ذکر بھی آیا ہے اور بعض پرعتاب بھی ہوا ہے جن سے اشرف الخلق اور خاتم الانبیاء والمرسلین علیہ وعلیہم الصلاۃ والسلام بھی مستثنیٰ نہیں ہیں ، تو کیا ہم’’والذی اطمع ان یغفرلی خطیئتی یوم الدین‘‘ سے یہ سمجھیں کہ ایک بنی اور رسول کی حیثیت سے ابراہیم علیہ السلام نے اپنا یہ عقیدہ بیان کیا ہے کہ اللہ رب العالمین ہی خطاؤں اور لغزشوں کو معاف کرنے کی صفت سے موصوف ہے یا انہوں نے اپنے رب غفور سے اپنی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ راہ حق میں بظاہر ان سے جو تین لغزشیں سرزد ہوئی ہیں وہ قیامت کے روز ان سے درگزر فرمائے گا، قرآن وحدیث میں مکمل مطابقت سے یہی آخری بات قرین حق وصواب ہے واللّٰه اعلم بالصواب۔ نویں حدیث:… بنو اسرائیل کا ننگے نہانا: امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’حدثنا اسحاق بن نصر، قال: حدثنا عبدالرزاق، عن معمر، عن ہشام بن منبہ، عن ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ، عن النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم، قال: کانت بنو اسرائیل یغتسلون عراۃ، ینظر بعضھم الی بعض، وکان موسی علیہ السلام یغتسل وحدہ فقالوا: واللّٰه مایمنع موسی أن یغتسل معنا الا أنہ آدر، فذھب مرۃ یغتسل، فوضع ثوبہ علی حجر، ففر الحجر بثوبہ، فخرج موسی فی اثرہ،
Flag Counter