Maktaba Wahhabi

521 - 531
اساس توحید سے مشرکین سے زیادہ دور ہیں ، جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اسلام سے نسبت کا دعویٰ کرنے والوں میں یہ عقلیت پسند سب سے بڑے موحد ہوتے، جبکہ امر واقعہ اس کے خلاف ہے ، پہلے میں مختصرا توحید کی حقیقت بیان کروں گا ، پھر متکلمین کی توحید، جس سے میرے اس دعوی کی تصدیق ہو جائے گی۔ توحید کی حقیقت توحید اسلام کی روح اور جان ہے ، بلکہ توحید ہی اسلام ہے ، کیونکہ اسلام کے سارے احکام اسی توحید کے گرد گھومتے ہیں ، یہی تمام نبیوں اور رسولوں کی بعثت کا مقصد رہی ہے ۔ توحید کے ذکر ، توحید کی دعوت اور توحید کے مقصد وجود ہونے کے بیان سے پورا قرآن بھرا پڑا ہے ، اسی توحید کے اقرار سے ایک انسان مومن و مسلمان بنتا ہے ، عقیدہ و عمل کی صورت میں اسی توحید پر باقی و قائم رہنے سے وہ مومن باقی رہتا ہے اور عقیدہ و عمل میں معمولی سے شرک کی آمیزش سے بھی انسان کا رشتہ اس توحید سے کٹ جاتا ہے ، اور خالص اور بے آمیز عقیدۂ توحید نہ رکھنے والے کا کوئی بھی نیک اور صالح عمل قابل قبول نہیں ہوتا ۔ قرآن و حدیث کے مطابق توحید کے تین اجزا یا تین قسمیں ہیں : ۱۔ توحید ربوبیت ۲۔ توحید الوہیت ۳۔ توحید اسماء و صفات توحید ربوبیت: اس توحید سے مراد یہ ہے کہ تنہا اللہ تعالیٰ کو خالق ، مالک اور مدبر مانا جائے اس کی ان تینوں صفات میں اجمالی طور پر پوری ربوبیت آگئی جس کی تفصیل یہ ہے کہ : صرف اللہ تعالیٰ کو صفت تخلیق سے موصوف ماننے کا مطلب یہ ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے سوا کوئی خالق نہیں ہے ، ارشاد الٰہی ہے :﴿الا لہ الخلق والامر﴾ (الاعراف:۵۴) ’’غور سے سن لو پیدا کرنا اور حکم دینا صرف اسی کے لیے ہے ۔‘‘ اس آیت میں خبر کو مبتدا سے پہلے لا کر حصر کا مفہوم پیدا کر دیا ہے اور حرف تنبیہ ، ’’الا‘‘ سے جملہ کا آغاز کرکے اس میں مزید تاکید پیدا کر دی گئی ہے ، مطلب یہ ہے کہ خالق و آمر یعنی پیدا کرنے والا اور حکم دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہے ۔ ایک دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ تخلیق اور صفتِ رزق رسانی کو سوالیہ انداز میں بیان کیا گیا ہے جس سے تعدی اور چیلنج کا مفہوم نکلتا ہے ، ارشاد ربانی ہے : ﴿ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰہِ یَرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْض﴾ (فاطر:۳) ’’کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے رزق دیتا ہو۔‘‘
Flag Counter