Maktaba Wahhabi

458 - 531
ان میں سے کچھ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست سنتے تھے اور زیادہ تر کو قرآنی آیات اور سورتوں کا علم بالواسطہ ہوتا تھا۔ میں نے ابھی جو یہ عرض کیا ہے کہ محدثین نے حدیث کو ’’خبر‘‘ اس وجہ سے کہا ہے کہ وہ نقل اور بیان کی جاتی ہے اس وجہ سے نہیں کہا ہے کہ اس میں صدق و کذب دونوں کا احتمال ہے ، تو اس یقین و اذعان سے میرے ایسا عرض کرنے کے پیچھے یہ دلیل ہے کہ خود قرآن پاک بھی خبرہے ۔ قرآن بھی خبر ہے : حدیث کو تو محدثین نے یا بعض محدثین نے خبرکہا ہے ، لیکن قرآن کو تو اللہ تعالیٰ نے متعدد آیتوں میں ’’خبر‘‘ اور ’’نبا‘‘ کہا ہے ، بطور مثال چند آیات نقل کر رہا ہوں : ﴿وَلَقَدْ جَآئَ کَ مِنْ نَبَاِ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ ( الانعام:۳۴) ’’اور یقینا تمہارے پاس سابق رسولوں کی کچھ خبریں آچکی ہیں ۔‘‘ ﴿اَلَمْ یَاْتِکُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ وَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِہِمْ﴾ (ابراہیم:۹) ’’کیا تمہارے پاس تم سے پہلے کے لوگوں ، قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کی خبر نہیں آئی جو ان کے بعد گزرے ہیں ۔‘‘ ﴿ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَائِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ﴾ (آل عمران:۴۴) ’’یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی وحی ہم تیری طرف کر رہے ہیں ۔‘‘ اب یہ ثابت اور واضح ہو جانے کے بعد کہ قرآن بھی خبر ہے ، کیا امین احسن اصلاحی اور ان کے متبعین یہ کہنے کی جرأت کر سکتے ہیں کہ قرآن بھی صدق و کذب کا احتمال رکھتا ہے جس طرح حدیث صدق و کذب دونوں کا احتمال رکھتی ہے ، اور پھر اس دعوی کی بنیاد پر یہ کہہ سکتے ہیں جس طرح حدیث ظنی ہے اسی طرح قرآن بھی ظنی ہے ؟ اگر اس سوال کا جواب نفی میں ہے اور یقینا نفی میں ہو گا ، کیونکہ اس کا جواب اثبات میں دینے والا کسی بھی حال میں مسلمان نہیں ہو سکتا، پھر اسی سوال سے دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر قرآن میں صرف صدق ہی صدق ہے کذب کا اس میں گزر نہیں تو ایسا کیوں ہے ؟ جبکہ قرآن بھی خبر ہی ہے اور خود اللہ تعالیٰ نے اس کو خبر کہا ہے ، معلوم ہوا کہ ہر خبر صدق اور کذب کا احتمال نہیں رکھتی ، بلکہ صرف و ہ خبر صدق وکذب کا احتمال رکھتی ہے جس کا دینے والا یا تو کاذب اور جھوٹا ہو یا اس پر کذب بیانی کا الزام ہو یا اس کا صادق ہونا مختلف فیہ ہو قرآن کی زبان میں ایسا شخص ’’فاسق‘‘ اور محدثین کی اصطلاح میں صفت ’’عدالت‘‘ سے عاری ایسے شخص کی دی ہوئی خبر میں کذب کا احتمال غالب ہوتا ہے ، لیکن کسی وجہ سے اور کسی درجہ میں اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ اس کی دی ہوئی خبر ’’سچ‘‘ ہو ۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے فاسق کی دی
Flag Counter