Maktaba Wahhabi

332 - 531
لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ مسلمانوں کے اندر ایسے افراد اور جماعتیں پیدا ہوئیں جنہوں نے جھوٹی روایات گھڑ کر ان کو لوگوں میں حدیث رسول کے نام سے پھیلایا اور ایسے بہت سے اعمال اور واقعات خود وضع کر کے ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا نام دے کر اور سیرت اور شمائل کہہ کر لوگوں میں پھیلا دیا جن کا آپ کی سنت اور سیرت طیبہ سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ وضع حدیث سے صحابہ کا دامن پاک ہے: لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات پاک میں اور آپ کی وفات کے بعد پوری ایک صدی میں جو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کا زمانہ تھا وضع حدیث کا فتنہ پیدا نہ ہوا، اور میں نے جو یہ کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ پوری ایک صدی پر ممتد رہا تو اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۲ ربیع الاول بروز پیر ۱۱ہجری میں وفات پائی اور آپ کے سب سے آخری صحابی ابو طفیل عامر بن واثلہ بن عبد اللہ بن عمرو لیثی رضی اللہ عنہ نے ۱۱۰ ھ میں وفات پائی۔ جیسا کہ وھب بن جریر رحمہ اللہ نے اپنے والد جریر بن حازم سے سنا ہے کہ: میں ۱۱۰ھ میں مکہ میں تھا، جہاں میں نے ایک جنازہ دیکھا، اور جب لوگوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ابو طفیل کا جنازہ ہے۔‘‘ امام ذہبی نے ابو طفیل کی تاریخ وفات کے بارے میں اس روایت کو سب سے صحیح قرار دیا ہے، کیونکہ امام بخاری وغیرہ کے مطابق ۱۰۷ھ تک ان کے حدیث روایت کرنے کا ثبوت ملتا ہے۔ [1] صرف یہی نہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طبقہ اور عہد میں وضع حدیث کا فتنہ پیدا نہیں ہوا، بلکہ پیدا ہو بھی نہیں سکتا تھا جس کے متعدد اسباب ہیں ، جن میں سے چند اہم اسباب حسب ذیل ہیں : ۱۔ پہلا سبب: حدیث یا سنت قرآن کی طرح دین اور شریعت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لانے اور آپ کو اللہ کا رسول ماننے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعد صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شریعت ساز مانا جائے اور اپنے قول و عمل سے اس ایمان کا ثبوت پیش کیا جائے یہ چیز شہادتین کے دوسرے فقرے أشھد ان محمدا رسول اللّٰہ میں داخل ہے۔ اب اگر کوئی حدیث کے نام سے کوئی عبارت بنا کر اور گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کو منسوب کرتا ہے تو وہ دروغ گوئی اور افترا پردازی کے ساتھ نئی شریعت ایجاد کرتا ہے اور اس کا ایسا کرنا اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان اور آپ کے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دینے کے منافی ہے۔ ایسا شخص مومن نہیں ہو سکتا، اس وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے روایات وضع کرنے کی وہ بھیانک وعید بیان کی گئی ہے جس کا ذکر آگے آ رہا ہے۔ اور حدیث سے پہلے قرآن پاک میں تمام جماعت صحابہ کے جو اوصاف بیان کیے گئے ہیں ان کے بموجب یہ محال
Flag Counter