Maktaba Wahhabi

155 - 531
﴿اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ کَالْمُجْرِمِیْنَ ، مَا لَکُمْ کَیْفَ تَحْکُمُوْنَ ﴾ (القلم: ۳۵۔ ۳۶) ’’کیا ہم مسلمانوں کو مجرموں کی طرح بنا دیں گے، تم کیسا حکم لگاتے ہو۔‘‘ یہ تو خوارج اور معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ معاصی کے ارتکاب سے مومن کافر ہو جاتا ہے یا مومن اور کافر کے درمیان کا کوئی فرد بن جاتا ہے، یعنی وہ نہ مومن رہ جاتا ہے اور نہ کافر بنتا ہے، البتہ روز آخرت وہ جہنمی ہو گا اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ مذکورہ بالا وضاحتوں کی روشنی میں زیر استدلال آیت کا یہ فقرہ ﴿ذٰلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾ اس امر کی داخلی شہادت ہے کہ اس آیت کا اصل تعلق مرتدین اور مشرکین سے ہے، لیکن دنیا کی زندگی میں وہ مسلمان بھی ان کے حکم میں ہیں جو اللہ و رسول کے خلاف جنگ میں اور فساد فی الارض کے دوسرے جرائم میں ان کے مانند ہیں ۔ رہی آخرت تو وہاں ان کو ان گناہوں کی سزا نہیں دی جائے گی، جن کی سزا ان کو دنیا میں دے دی گئی ہے۔ یعنی اقامت حد ان کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ ۴۔ مذکورہ بالا ردعمل کے علاوہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی حدیث سورۃ المائدہ کی آیت نمبر ۳۳ کی تفسیر و بیان اور ا س کے حکم کی تخصیص کرنے والی ہے۔ لیکن اگر وہ حکومت کے قابو میں آنے سے پہلے توبہ کر لیں تو ’’حرابہ‘‘ کے ان جرائم کی سزائیں ان سے ساقط ہو جائین گی جو حقوق اللہ سے متعلق تھے، مثلاً ان کو بری طرح قتل کرنا، یا ان کو سولی پر چڑھانا، یا ان کے ہاتھ پاؤں کو مخالف سمتوں سے کاٹ دینا یا ان کو جلا وطن کر دینا، رہے حقوق العباد، مثلاً اگر انہوں نے کسی کو قتل کر دیا تھا یا کسی کا مال لے لیا تھا تو توبہ کرنے سے یہ ساقط نہیں ہوں گے، بلکہ قتل کے بدلے قتل اور مال کے بدلے قطع ید کی سزا دی جائے گی۔ آیت کا اختتام اللہ تعالیٰ کے جن دو صفاتی ناموں ، ’’غفور و رحیم ‘‘ کے ساتھ ہوا ہے دنیا میں مومن اور کافر دونوں کے حق میں ان کا ایک ہی مقتضی ہے یعنی ان کے سابقہ جرائم کی ان کو کوئی سزا نہیں دی جائے گی اور دونوں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مستفید ہوں گے، رہی آخرت تو کافر کے لیے اس پر اقامت حد اور جرائم سے باز رہنے کا عہد کوئی بھی اس کے حق میں نفع بخش نہ ہو گا الا یہ کہ وہ ایمان لے آئے، رہا مومن تو توبہ کر لینے سے آخرت میں حقوق اللہ کے بارے میں اس سے باز پرس نہیں ہو گی، لیکن حقوق العباد محض توبہ سے ساقط نہیں ہوں گے، بلکہ اس پر حد قائم کرنے سے ساقط ہوں گے۔ ان وضاحتوں کے بعد دونوں آیتوں پر ایک ساتھ غور کیجئے تو ان کا مفہوم سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ ﴿اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْ یُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْہِمْ وَ اَرْجُلُہُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ذٰلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ ، اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْہِمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ (المائدہ: ۳۳، ۳۴)
Flag Counter