Maktaba Wahhabi

167 - 531
گے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال باہر کرے گا۔‘‘ لیکن اس حدیث کی طرف اشارہ کرنے کے علاوہ انہوں نے سورۂ توبہ کی دونوں آیتوں کی تفسیر کے ضمن میں صحیحین کی ان حدیثوں کی تائید یا تردید نہیں کی ہے جن میں یہ آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد اللہ بن أبی کے دفن کے وقت اس کو اپنی قمیص پہنائی، اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور قبر میں اس کو داخل کر دینے کے بعد اس کو باہر نکلوایا، اس کی لاش اپنے گھٹنوں پر رکھی اور اس پر اپنا لعاب دھن پھونکا۔ البتہ مدرسۃ الاصلاح کے بعض افاضل نے صحیحین کی مشار الیہ حدیثوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کو سورۂ توبہ کی مذکورہ آیتوں سے متعارض قرار دیا ہے، اصلاحی فضلاء کی اکثریت کے بارے میں یہ بتاتا چلوں کہ وہ حدیث کا مطالعہ تنقیدی نگاہ اور جذبے سے کرتے ہیں اس لیے اگر کوئی حدیث ان کی نظر میں حقیقت میں نہیں قرآن یا نام نہاد عقل کے خلاف نظر آتی ہے تو اس کی کوئی معقول توجیہہ یا تاویل کرنے کے بجائے اس پر یہ حکم لگانے میں کوئی تردد نہیں کرتے کہ یہ قرآن کے خلاف ہے، یا عقل کے خلاف ہے یا قرآن پر اضافہ ہے وغیرہ ان حضرات کو اولاً تو حدیث کی سند سے بڑی چڑ ہے ثانیاً صحیح بخاری کی حدیثوں کو ہدف تنقید بنانا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ علی گڑھ سے فکر فراہی کا ترجمان ایک ششماہی رسالہ ’’علوم القرآن‘‘ کے نام سے نکلتا ہے جس میں ایسے مضامین بھی شائع ہوتے ہیں جن میں حدیث کو وحی الٰہی کے بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسے اجتہادات سے تعبیر کیا جاتا ہے جن میں عام انسانوں کے اجتہادات کی طرف صواب و خطا دونوں کا امکان ہے۔ [1] میں نے اتنی وضاحت اس لیے کر دی ہے تاکہ سورۂ توبہ کی آیات ۸۰۔ اور ۸۱ کی تفسیر سے متعلق ان حدیثوں پر اعتراجات کی حقیقت اور محرک کو سمجھنے میں آسانی رہے جو صحیحین میں آئی ہیں میں پہلے قرآنی آیتوں کو پیش کروں گا، پھر ان حدیثوں کو، اس کے بعد اس مسئلہ پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کی روشنی میں بحث کروں گا، اور خود قرآن پاک کی آیتوں سے یہ دکھاؤں گا کہ آپ نے جو کچھ کیا وہ قرآن کے خلاف نہیں ، بلکہ اس کے عین مطابق ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: ﴿اِسْتَغْفِرْلَہُمْ اَوْ لَا تَسْتَغْفِرْلَہُمْ اِنْ تَسْتَغْفِرْلَہُمْ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً فَلَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَہُمْ ﴾ (التوبہ: ۸۰) ’’چاہے تم ان کے لیے مغفرت طلب کرو یا ان کے لیے مغفرت طلب نہ کرو، اگر تم ان کے لیے ستر بار مغفرت طلب کرو گے تو اللہ انہیں ہر گز معاف نہ کرے گا۔‘‘ امام بخاری نے کتاب التفسیر کے بارہویں باب کا عنوان اس آیت مبارکہ کو بنایا ہے اور اس کے تحت دو حدیثیں
Flag Counter